سری نگر (اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن موسوی الصفوی نے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مساجد اور درگاہوں کے خلاف مذموم مہم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے بنیاد دعوئوں سے بھارتی آئین کی ساکھ شدید متاثر ہو رہی ہے، انہوں نے بھارتی چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا سوموٹو نوٹس لیں اور نچلی عدالتوں کو تنازعات کو بڑھانے سے اجتناب کرنے کی ہدایت کریں۔ دریں اثنا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جموں میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ اگر بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کو مساجد اور درگاہوں پر بے بنیاد دعوؤں سے نہ روکا گیا تو کل یہ مسلمانوں کے گھروں پر بھی دعوئوں کا سلسلہ شروع کر دیں گے اور اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آغا سید حسن نے بڈگام میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ہندو انتہا پسندوں نے وارانسی کی گیانواپی مسجد، متھرا کی شاہی عیدگاہ، مدھیہ پردیش کی بھوج شالہ مسجد، لکھنو کی تیلے والی مسجد اور سنبھل کی شاہی مسجد پر دعوئوں کے بعد اب اجمیر شریف کی تاریخی درگاہ پر بھی دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد، درگاہوں کے خلاف یہ مہم ایکٹ 1991 کی سخت خلاف ورزی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیاہے کہ عبادت گاہوں کی حیثیت میں کوئی تبدیلی عمل میں نہیں لائی جاسکتی اور نہ چیلنج کی جاسکتی ہے۔