ماحول کا تحفظ… فوری اقدامات کی ضرورت

74

مشینی دنیا میں انسانی اختراعات کا مقصد زندگی کو آسان بنانا تھا، لیکن اب وہی ترقی انسانی بقا کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے۔ مصنوعی ذہانت، خودکار مشینوں اور ورچوئل دنیا نے ہماری زندگی کے ہر پہلو کو بدل دیا ہے، لیکن کیا ہم اس تبدیلی کی قیمت کا اندازہ لگا رہے ہیں؟ تازہ ترین اعدادو شمار سامنے آئے ہیں کہ گزشتہ ایک سال کے دوران فضائی آلودگی کے باعث 15 لاکھ سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں سے زیادہ تر اموات ترقی پزیر ممالک میں ہوئیں۔ اسی سے متعلق ایک اور خبر ہے کہ اپسوس پاکستان کی نئی سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ 68 فی صد پاکستانی اسموگ کی وجہ سے مختلف طبی مسائل کا شکار ہیں۔ سروے رپورٹ کے مطابق 68 فی صد نے کھانسی، 66 فی صد نے فلو، 37 فی صد نے سانس لینے میں دشواری، جبکہ 29 فی صد نے آنکھوں میں جلن کی شکایت کی ہے۔ دی لانسیٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات میں آگ لگنے کے بڑھتے واقعات نے صورتِ حال کو مزید خراب کردیا ہے۔ شمالی بھارت میں کھیتوں کو جلانے کے واقعات اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زہریلی اسموگ نئی دہلی جیسے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 90 فی صد اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوئیں، جن میں چین، بھارت، کانگو، انڈونیشیا اور نائیجیریا جیسے ممالک شامل ہیں۔ ان حالات میں افریقا کا خطہ ٔ صحارا سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں تقریباً 40 فی صد اموات ہوئیں۔ ڈیجیٹل ترقی کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی صنعتوں اور ٹیکنالوجی نے جنگلات کی کٹائی، قدرتی وسائل کے بے دریغ استعمال اور زمین پر آگ لگنے کے واقعات کو معمول بنا دیا ہے۔ انسان نے مشینوں پر اپنا انحصار اس قدر بڑھا دیا ہے کہ نہ صرف ماحولیات بلکہ اس کی اپنی زندگی بھی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ ورچوئل رئیلٹی، سوشل میڈیا اور مشینی زندگی نے لوگوں کو فطری زندگی سے دور کردیا ہے۔ لوگ اب حقیقی دنیا میں کم اور ڈیجیٹل دنیا میں زیادہ وقت گزارنے لگے ہیں، جس سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ انسان نے اپنی سہولت کے لیے مشینیں ایجاد کیں، لیکن اب وہ خود ان مشینوں کا غلام بن چکا ہے۔ پنجاب میں ائر کوالٹی مانیٹرز کی تنصیب جیسے اقدامات عارضی ہیں، ملکی و عالمی سطح پر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ الگ کوششیں درکار ہیں۔ محققین نے زمین پر آگ لگنے اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی وسائل کا تحفظ، غیر قانونی طور پر کھیت جلانے کے خلاف سخت قوانین بنانا، اور متبادل توانائی کے ذرائع کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مشینی زندگی کے ظاہری فوائد اپنی جگہ، لیکن اس کی تباہ کاریوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ وقت ہے کہ انسان اپنی ترجیحات پر غور کرے اور اس ترقی کو انسانوں اور ماحول کے فائدے کے لیے استعمال کرے، ورنہ وہ وقت دور نہیں جب یہ مصنوعی دنیا اور مشینیں نہ صرف انسان بلکہ پوری زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی۔ ہمیں اپنے ماحول اور فطرت کو محفوظ رکھنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگر ہم نے فوری طور پر ایسا نہ کیا تو مستقبل کی نسلیں اس تباہی کی قیمت چکانے پر مجبور ہوں گی۔