پھر نوحؑ کو اور کشتی والوں کو ہم نے بچا لیا اور اْسے دنیا والوں کے لیے ایک نشان عبرت بنا کر رکھ دیا۔ اور ابراہیمؑ کو بھیجا جبکہ اْس نے اپنی قوم سے کہا ’’اللہ کی بندگی کرو اور اْس سے ڈرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔ تم اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پوج رہے ہو وہ تو محض بت ہیں اور تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو در حقیقت اللہ کے سوا جن کی تم پرستش کرتے ہو وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے اللہ سے رزق مانگو اور اْسی کی بندگی کرو اور اس کا شکر ادا کرو، اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو۔(سورۃ العنکبوت:15تا17)
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک موقع پر آپ نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ آگ سے دور کر دیا جائے اور جنت میں داخل ہو جائے اسے موت ایسی حالت میں آنی چاہیے کہ وہ اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہو اور لوگوں سے اس طرح ملے جیسے وہ خود چاہتا ہے کہ لوگ اس سے ملیں۔ (مسلم)