کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں مسلح ڈکیتیو ں اور ڈاکوئوں کی لوٹ مار کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت ، محکمہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز کا جن قابو میں نہیں آرہا ،پیپلز پارٹی کی حکومت میں عوام مسلسل ڈاکوئوں کا نشانہ بن رہے ہیں اورجرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں ،رواں سال 50ہزار سے زائد اسٹر یٹ کرائمز کی وارداتیں اور ان میں 100سے زائد شہریوں کی اموات سندھ حکومت و محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی و ناکامی کا ثبوت ہے، ملک کے سب سے بڑے شہر ، تجارتی حب اور اقتصادی شہ رگ میں بد امنی ، مسلح ڈاکوئوں کو پولیس کی کھلی چھوٹ اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے ، شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتوں کا نشانہ اب خواتین بھی بن رہی ہیں اور دوران ِ ڈکیتی مزاحمت پر قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع بھی تسلسل سے جاری ہے اور عوام کے جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں، شہری اپنی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، موبائل ، قیمتی اشیا و نقدی سے آئے روز محروم ہو رہے ہیں،حکومت اور اعلیٰ پولیس حکام کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ پیپلزپارٹی 16سال سے مسلسل حکومت کررہی ہے اور کراچی میں امن و امان ، چوری و ڈکیتیوں اور مسلح عناصر کی لوٹ مار کی وارداتوں کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ،انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی اگست 2024ء میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں 11فیصد اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح اندرونِ سندھ میں بھی امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور کراچی کے مقامی لوگوں کو جان بوجھ کر بھرتی نہیں کیا گیا اور دوسری جانب پولیس میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے اور ان کو تحفظ دینے والوں کے خلاف عملاً کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ حکومت نے ان کی پشت پناہی کی۔ ضروری ہے کہ محکمہ پولیس میں بھرتیاں صاف شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور کراچی کے مقامی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے، پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے ۔