پی ٹی آئی احتجاج : مشال یوسفزئی حقائق بتانے پر عہدے سے برطرف

229

اسلام آباد: سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ڈی چوک جانے کے پس منظر میں اہم حقائق ترجمان مشال یوسفزئی کے سامنے لانے پر انکو عہدے سے برطرف کر دیا گیا ۔

زرائع کے مطابق مشال اعظم یوسفزئی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے معاون خصوصی کے عہدے فائز تھیں  ۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے مشال اعظم کو معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

بشریٰ بی بی کی ترجمان، مشعل یوسفزئی، نے نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ نے پارٹی قیادت کی ہدایت پر ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا۔

مشعل یوسفزئی نے انکشاف کیا کہ 24 نومبر کے احتجاج سے واپسی کے بعد بشریٰ بی بی نے کسی سے ملاقات نہیں کی تھی ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بھگدڑ کے بعد بشریٰ بی بی سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، اور دو دن بعد ان سے بات ہوسکی ۔ اس دوران وہ سانگجانی میں موجود تھیں ۔

یوسفزئی نے بتایا، “ہمیں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے انہیں سانگجانی رکنے کو کہا تھا، لیکن بشریٰ بی بی خود عمران خان سے احتجاج کے حوالے سے بات کرنا چاہتی تھیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت نے انہیں ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت دی تھی، اور اس ذمہ داری کو وہ ترک نہیں کرسکتی تھیں۔ احتجاج کے دوران بشریٰ بی بی نے بار بار کہا کہ یہ عمران خان کی ہدایت تھی۔

مشعل یوسفزئی نے یہ بھی بتایا کہ بشریٰ بی بی کی گاڑی کی ونڈ اسکرین کیمیکل کے باعث خراب ہوگئی تھی، جس سے انہیں دیکھنے میں مشکل پیش آئی ۔ گاڑی تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی، لیکن انہیں مانسہرہ لے جایا گیا۔

پارٹی اجلاس میں بشریٰ بی بی پر تنقید

دریں اثنا، بشریٰ بی بی کی تجویز پر بلائے گئے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ان کی کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی۔ اجلاس کے شرکاء نے مؤقف اختیار کیا کہ ریلی کو سانگجانی پر ہی روکا جانا چاہیے تھا۔

اجلاس میں بشریٰ بی بی پر ریلی کے ڈی چوک پہنچنے کی ذمہ داری ڈالی گئی۔ ذرائع کے مطابق، سابق خاتون اول نے تنقید خاموشی سے سنتی رہی اس پر کوئی جواب نہیں دیا ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں نے اپنی آوازیں نظرانداز کیے جانے کی شکایت کی، جبکہ دیگر رہنماؤں نے صرف پارٹی بانی کو جواب دہ ہونے کا مؤقف اپنایا۔

استعفوں کی اندرونی کہانی

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام “آف دی ریکارڈ” میں انکشاف ہوا کہ پارٹی کے سینئر رہنما سلمان اکرم راجہ اور دیگر نے بشریٰ بی بی کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

ذرائع کے مطابق، بشریٰ بی بی نے پارٹی اجلاس میں مبینہ طور پر سخت زبان استعمال کی، جس پر پارٹی قیادت میں اختلافات مزید گہرے ہوگئے۔

مشال یوسفزئی کو ان کے عہدے سے اس لیئے برطرف کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے بشریٰ بی بی کے ڈی چوک جانے کے حوالے سے حقائق نجی ٹی وی چینل کو ایک انٹر ویو میں بتایا انہوں نے اپنے عہدے سے برطرفی کے بارے میں بھی بتایا ہے ۔