پاکستان میں 68 فیصد افراد اسموگ سے متاثر: ایپسوس پاکستان کا سروے

322

اسلام آباد: ایپسوس پاکستان کے ایک تازہ سروے کے مطابق، ملک کے 68 فیصد عوام اسموگ کی وجہ سے صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، جو فضائی آلودگی کے عوامی صحت پر سنگین اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سب سے زیادہ رپورٹ کیے گئے صحت کے مسائل میں کھانسی (68 فیصد)، فلو (66 فیصد)، سانس لینے میں دشواری (37 فیصد)، اور آنکھوں میں جلن (29 فیصد) شامل ہیں۔

اسموگ سے متعلق صحت کے مسائل کی سب سے زیادہ شرح پنجاب میں ریکارڈ کی گئی، جہاں 77 فیصد افراد متاثر پائے گئے۔

پنجاب میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے 87 فیصد افراد نے سانس کی بیماریوں کی شکایت کی، جبکہ لاہور میں یہ شرح 84 فیصد رہی۔ خیبر پختونخوا کے پشاور میں بھی 76 فیصد افراد نے اسموگ سے جڑے مسائل کی اطلاع دی، جو ملک بھر میں فضائی آلودگی کے وسیع اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ نتائج اسموگ کے خلاف فوری اقدامات اور عوامی صحت کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

حالیہ دنوں، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنحسین نے اسلام آباد میں 28 نومبر کو ملاقات کی، جس میں پنجاب اور دارالحکومت میں بگڑتے ہوئے اسموگ کے مسئلے سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پنجاب کے کئی شہروں میں زہریلے آلودگی کے باعث اسموگ چھا چکی ہے، جن میں لاہور اور ملتان سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ملتان میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) حالیہ ہفتوں میں دو بار 2,000 کی حد عبور کرچکا ہے۔

خطرناک فضائی معیار کے باعث لاہور اور ملتان میں ایمرجنسی اقدامات کیے گئے ہیں، جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی دو ہفتے سے فضائی معیار “انتہائی غیر صحت بخش” قرار دیا جا رہا ہے۔