نواب شاہ ، بلدیہ کا منایا گیا ہفتہ صفائی مکمل ناکام

94

نواب شاہ (نمائندہ جسارت) گزشتہ ہفتے صفائی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شروع کی گئی تھی جو تاحال کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اس سلسلے میں شہریوں کا کہنا ہے کہ ہفتہ صفائی مہم زوروں پر ہے، کسی حکومت یا ادارے کی جانب سے یہ پہلا موقع نہیں بلکہ پاکستان کے مختلف بڑے شہروں خاص طور پر کراچی میں اکثر بیشتر وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتوں، ڈسٹرکٹ میونسپل کمیٹیوں، بعض این جی اوز یا رفاحی اداروں کی جانب سے اکثر و بیشتر ’’ہفتہ صفائی‘‘ بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے جس میں اداروں کے کروڑوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں لیکن اگلے ہفتے ایسا لگتا ہے جیسے ہفتہ صفائی نہیں گندگی منایا گیا ہے، شہر میں ہفتہ صفائی منانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز تک کو مدعو کیا گیا اور نہ ہی حکومتی یا نجی اہم شخصیات کو خاص طور پر مدعو کیا گیا اور نہ ہی طلباء وطالبات این جی اوز اور دیگر اداروں کو اعتماد میں لیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ خوب تشہیری مہم کے ذریعے شہر کو صاف ستھرا کر لیا جائے گا۔ شہریوں نے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اعلان تو ایک ہفتے تک صفائی رکھنے کا کیا جاتا ہے لیکن مہم کے فیتے کٹنے، میڈیا پر متعلقہ شخصیات کے انٹرویو نشر ہونے کے بعد ایک دو دن میں یہ معاملہ نمٹا دیا جاتا ہے، پھر وہی کچرے کے ڈھیر، گندگی اور تعفن شہریوں کا مقدر بن جاتا ہے، کچرا یا گندگی کوئی خود رو گھاس نہیں ہے کہ خود ہی سڑکوں پر اُگ جائے یا کہیں ویران جگہوں سے گلی کوچوں میں آجائے، یہ ہم انسانوں ہی کا پھیلایا گیا گند ہوتا ہے، جسے پھیلانے یا پھینکنے سے روکنے کی کبھی کسی بھی فورم کی جانب سے کوئی کوشش دیکھنے میں نہیں آئی۔ کسی بھی ہفتہ صفائی یا اس جیسے کسی بھی عمل میں کوئی ایک اقدام بھی ایسا نہیں دیکھا گیا جہاں شہریوں میں ’’کچرا نہ پھینکنے کا شعور‘‘ اُجاگر کرنے کی کوشش نظر آئی ہو۔ ایک بات طے ہے کہ سرعام کچرا پھینکنے سے ہی گندگی ہوتی ہے تو پھر محض چند دن کی ڈرامے بازی یا کسی این جی او کو ملنے والے ڈالرز ہفتہ صفائی کے نام پر ٹھکانے لگانے کے بجائے عوام کو کچرا پھینکنے سے روکنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ کچرا منظم طریقے سے گھروں میں جمع کرکے اور اسے دنیا بھر میں رائج نظام کے تحت ٹھکانے لگانے کا شعور بیدار کیوں نہیں کیا جاتا؟