کرپشن کا کافی پیسہ واپس لے آئے مگر کسی کو سزا نہیں ہوئی، نیشنل انشورنس کمپنی

49

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل انشورنس کمپنی کے سی ای او نے کہا ہے کہ این آئی سی ایل میں کرپشن اسکینڈل کے بعد سرمایہ کاری کا کافی حصہ وصول کر لیا گیا تاہم کسی کو سزا نہیں ہوئی، نیب اور ایف آئی اے نے دبئی میں خریدی گئی پراپرٹی کی مالیت کو درست قرار دیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس جاوید حنیف خان کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان اسٹیٹ لائف، نیشنل انشورنس کمپنی اور پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔سی ای او اسٹیٹ لائف نے کہا کہ اسٹیٹ لائف کے پاس 60 فیصد مارکیٹ شیئر ہے، اسٹیٹ لائف کے اخراجات نجی کمپنیوں کے مقابلے میں کم ہیں، اسٹیٹ لائف نے صارفین کی سہولت کیلئے اپنا کافی کام آن لائن کر دیا ہے، پالیسی ہولڈرز کے ساتھ معاہدے اور دیگر دستاویزات کو کافی آسان کر دیا گیا ہے، پالیسی ہولڈرز کو ان کے حقوق کے بارے میں آسان زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ سی ای او اسٹیٹ لائف نے بتایا کہ کسانوں کے لیے انشورنس اسکیموں کو شروع کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے ایس ای سی پی سے لائسنس لینا ہوگا، قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں لائف انشورنس اور جائیداد کی انشورنس کیلئے اسکیم کی تجویز ہے، یہ تجویز وفاقی حکومت کو دی گئی ہے، این ڈی ایم اے کی رضامندی سے قدرتی آفات والے علاقوں میں انشورنس اسکیم شروع کریں گے، اسٹیٹ لائف کی بلڈنگز میں سوفٹ وئیر ٹیکنالوجی پارکس قائم کرنے کو تیار ہیں۔ کمیٹی کو نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی، سی ای او این آئی سی ایل نے کہا کہ این آئی سی ایل سو فیصد حکومت کی ملکیت میں ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ کیا کمپنی اسٹاک مارکیٹ پر لسٹڈ ہے؟ اس پر سی ای او نے کہا کہ این آئی سی ایل نجکاری کی فہرست پر ہے مگر ابھی تک اس کے حصص اسٹاک مارکیٹ پر فلوٹ نہیں ہوئے، این آئی سی ایل حکومت اور حکومتی کمپنیوں کو ری انشورنس فراہم کرتی ہے، کمپنی ہر سال حکومت کو 50 کروڑ روپے ڈیویڈنڈ کی مد میں ادا کرتی ہے، رواں مالی سال سے وزارت خزانہ نے 80 کروڑ روپے سالانہ منافع دینے کا کہا ہے۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ پی پی دور حکومت میں این آئی سی ایل میں کافی کرپشن ہوئی تھی اس کا کیا بنا؟ سی ای او نے کہا کہ اس سرمایہ کاری کا کافی حصہ وصول کر لیا گیا تاہم کسی کو سزا نہیں ہوئی، نیب اور ایف آئی اے نے دبئی میں خریدی گئی پراپرٹی کی مالیت کو درست قرار دیا تھا۔طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ کیا دبئی سے کچھ رقم وصول ہوئی؟سی ای او این آئی سی ایل نے کہا کہ دبئی والی پراپرٹی این آئی سی ایل کے پاس ہیں اور اب ان کا کرایہ بھی مل رہا ہے۔