بانگسامورو دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی نئی اسلامی خودمختار مملکت

363

تیسری قسط

بانگسامورو خطہ فلپائن کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں بنیادی ڈھانچے اور روزگار کے مواقع کی کمی ہے۔ مسلسل شورش اور عدم استحکام کے باعث سرمایہ کار علاقے میں دلچسپی لینے سے گریزاں ہیں۔ خطے میں تعلیم کی شرح کم ہے، اور اسکولوں کی کمی مسائل کو بڑھا رہی ہے۔ صحت کا نظام بھی کمزور ہے، جس سے عوام کو بنیادی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں ہو رہی۔ اگرچہ اس خودمختاری نے علاقے میں ایک امید کی کرن پیدا کی ہے کہ اب ماضی کی کشیدگی کوکم کرکے اس خطے کو امن اور سکون و استحکام میں بدلا جا سکتا ہے۔ جزائر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے نقل و حمل اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ایک چیلنج ہے۔ ساحلی علاقوں میں ماحولیاتی مسائل، جیسے سمندری سطح میں اضافہ اور سمندری طوفان، بھی اہم مسائل ہیں۔

پارلیمانی انتخابات اور سیاسی اصلاحات: پہلا پارلیمانی انتخاب: بانگسامورو علاقے کا پہلا پارلیمانی انتخاب 2025ء میں ہوگا۔ جس کے ذریعے خطے کی مستقبل کی قیادت کا فیصلہ ہوگا۔ یہ انتخابات خطے کے سیاسی استحکام اور قیادت کی مؤثر کارکردگی کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں بانگسامورو حکومت اپنے پہلے پارلیمانی انتخابات کے لیے تیاریاں زورو شور سے کر رہی ہے۔ 2025ء کے انتخابات کے ضمن میں مقامی قیادت کو مضبوط اور مستحکم کیا جا رہا ہے تاکہ حکومت میں شفافیت اور عوامی اعتماد کو فروغ دیا جا سکے۔ حکومت اور ناراض گروہوں کے درمیان مذاکرات کے عمل کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ فلپائن کی فوج اور پولیس مسلح گروہوں کے خلاف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ علاقے میں امن و امان قائم ہو۔ سابق جنگجوؤں کو سماجی دھارے میں شامل کرنے کے لیے تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ حکومت اور بین الاقوامی تنظیمیں بنیادی ڈھانچے، زراعت، اور تجارت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

مقامی کمیونٹی کو خود مختار بنانے کے لیے مختلف فلاحی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ خطے میں نئے اسکول اور تربیتی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ بنیادی صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کی شراکت سے کام کیا جا رہا ہے۔ بانگسامورو کو درپیش چیلنجز پیچیدہ ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ بانگسامورو خودمختار علاقے (BARMM) کو کئی اہم خطرات، چیلنجز، اور مسائل کا سامنا ہے، جو اس کے استحکام، ترقی، اور امن و امان پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ ان چیلنجز اور مسائل سے نمٹنے کے لیے مقامی حکومت، فلپائن کی قومی حکومت، اور بین الاقوامی برادری مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔ موجودہ اقدامات سے امید کی جا سکتی ہے کہ خطہ امن، ترقی، اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوگا۔ البتہ حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام فریقین کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرے، عوامی خدمات کو بہتر بنائے، اور امن کے قیام کو ترجیح اوّل دے تاکہ خطہ ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی خودمختار مملکت کا عمدہ ماڈل بن سکے۔ اس وقت بانگسامورو حکومت نے علاقائی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے اور وسائل پر توجہ مرکوز کی ہے۔ بین الاقوامی امداد اور ترقیاتی منصوبے، جیسے تعلیم اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری، علاقے کے مستقبل کو روشن بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

امن کا قیام پائیدارریاست کی بنیاد: طویل عرصے کی شورش اور مسلح تحریکوں کے بعد امن قائم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اگر امن برقرار رہا، تو یہ علاقہ ترقی کے نئے مواقع حاصل کرے گا اور اپنی اسلامی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے فلپائن کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھ سکے گا۔ بانگسامورو ریاست کا مستقبل اس کی قیادت، امن کے قیام، اور ترقیاتی منصوبوں پر منحصر ہے۔ فلپائن میں اسلام کا پھیلاؤ اس کے جنوبی خطے میں بہت مضبوط ہے، لیکن اسے دیگر علاقوں میں مزید فروغ دینے کے لیے تبلیغی کوششوں اور مثبت تعلقات کی ضرورت ہے۔ البتہ اسلامی تنظیمیں اور ادارے فلپائن میں دعوت و تبلیغ کے ذریعے اسلام کے فروغ کے لیے بھرپور کام کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی اسلامی تنظیمیں بھی تعلیمی اور فلاحی منصوبوں کے ذریعے اسلام کی تعلیمات کو عام کر رہی ہیں۔ فلپائن کے دیگر حصوں میں عیسائی اکثریتی ماحول اور حکومتی پالیسیوں کے باعث اسلام کی پھیلاؤ کی رفتار سست ہے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی اور غلط فہمیوں کا خاتمہ اسلام کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ فلپائن میں اسلام کی ترقی کی رفتار محدود ہے۔ فلپائن میں مسلمانوں کی تعداد کل آبادی کا تقریباً 10 اعشاریہ 5 فی صد ہے، اور یہ زیادہ تر منڈاناؤ، سولو آرکیپیلاگو، اور بانگسامورو خطے میں مرکوز ہیں۔ آبادی میں اضافہ، خاص طور پر بانگسامورو خطے میں، اسلام کی موجودگی کو مزید مستحکم کر رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر بانگسامورو کی قیادت اپنی خودمختاری کو مؤثر طریقے سے استعمال کرے تو یہ علاقہ اسلامی دنیا کے لیے ایک روشن مثال بن سکتا ہے۔

بانگسامورو کا جغرافیہ: بانگسامورو جغرافیائی اعتبارسے فلپائن کے جنوبی علاقے میں واقع ہے اور یہ منڈاناؤ جزیرے کے مغربی حصے اور اس کے قریبی جزائر پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ فلپائن کے سب سے زیادہ متنوع خطوں میں شامل ہے یہ قدرتی حسن اور قیمتی معدنیات سے مالامال ہے، جہاں مختلف نسلی گروہ، اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب، اور اہم جغرافیائی خصوصیات پر مشتمل ہے۔

بانگسامورو کا کل رقبہ: بانگسامورو خودمختار علاقے کا کل رقبہ تقریباً 36,000 مربع کلومیٹر ہے، (ایک محتاط اندازے کے مطابق) فلپائن کی مجموعی زمین کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس میں منڈاناؤ کے مغربی علاقے اور سولو جزائر شامل ہیں، جن میں باسیلان، تاوی تاوی، سولو، اور مغوئنڈاناؤ نمایاں ہیں۔

بانگسامورو خودمختار علاقے (Bangsamoro Autonomous Region in Muslim Mindanao – BARMM ) کا دارالحکومت کوتا باتو شہر (Cotabato City) ہے۔ یہ شہر فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈاناؤ میں واقع ہے اور بانگسامورو حکومت کی انتظامی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ کوتا باتو شہر میں کئی اسلامی مدارس، یونیورسٹیاں، اور تحقیقاتی مراکز موجود ہیں، جو خطے کے تعلیمی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ شہر میں متعدد مساجد موجود ہیں، جن میں سلطان حاجی حسن البلقیہ مسجد (Grand Mosque of Cotabato) سب سے نمایاں ہے، جو فلپائن کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ (جاری ہے)