کراچی (اسٹاف رپورٹر) جیل چورنگی پر پانی اور بجلی کی بدترین بندش سے متاثرہ عوام سٹرکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔ احتجاج سے بدترین ٹریفک جام رہا۔ مظاہرین نے روڈ پر ٹائر کو آگ لگا کر احتجاج کیا۔ لیاقت آباد کے عوام نے گیس کی بندش پر احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں بجلی کا بریک ڈائون معمول بن گیا۔ گزشتہ 15دن سے علاقے میں بجلی کی خود ساختہ لوڈشیڈنگ کی ہوئی ہے جس کے باعث علاقہ اندھیرے میں ڈوب ہو اہے۔ مین یونیورسٹی روڈ پر جیل چورنگی کے اطراف کے علاقوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ احتجاجی مظاہرین کے الیکٹرک اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا پی آئی بی، حیدرآباد کالونی اور اس کے اطراف کے علاقوں میں 15 سے 20دن سے زائد ہوگئے پانی اور بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کے باعث علاقہ مکین بجلی کی بندش کے باعث پانی کو بھی ترس رہے ہیں۔ علاقہ مکینوں کو شد ید مشکلات کا سامنا کر نا پڑرہا ہے۔ واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک کو بارہا شکایت کرنے کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔ کے الیکٹرک کا عملہ شکایت کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ اگر ہماری شکایت نہیں سنی گئی تو ہم کے الیکٹر ک کے دفاتر کا گھیرائو کریں گے اور آمد و رفت کے لیے سڑک کو بلا ک کر دیا جائے گا۔ مظاہرین کئی گھنٹے سڑک پر موجود رہے اور سڑک پر ٹائر کو آگ لگا کر بند کر دیا جس کے باعث شہریوں کو آمد و رفت میں عام شہریوں کو منزل مقصود تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مین یونیورسٹی روڈ جیل چورنگی کی جانب حسن اسکوائر آنے جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند، ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ کچھ دیر کا سفرگھنٹوں میں تبدیل ہوگیا۔ احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو جلد بجلی بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد مظاہرین پُرامن طور پر منتشر ہوگئے جبکہ سڑک کو عوام کیلیے کھول دیا گیا۔ دوسری جانب گیس بندش پر عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ گجر نالے کے قریب علاقہ مکینوں نے گیس نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے سڑ ک کے دونوں اطراف ٹائر رکھ کر آگ لگا دی جس سے عام ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ حکیم ابن سینا روڈ لیاقت آباد سے ناظم آباد جانب کی جانب جانے والے روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ رات گئے مظاہرین سٹرک پر بیٹھے رہے جس کی وجہ سے دفاتر سے گھر جانے والے افراد کو شدید مشکلا ت کا سامنا کر نا پڑا۔