لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہے کہ احتجاج کرنا ہر پارٹی کا آئینی حق ہے، 26 نومبر کو تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے احتجاج کوروکنے میں آمرانہ رویہ اختیار کیا گیا، وزیر داخلہ محسن نقوی عہدے سے استعفی دیں۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میڈیا کا گلا گھونٹ کر حکومت حقائق نہیں چھپاسکتی، زندہ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار کروزیرداخلہ کہہ رہے ہیں کوئی ایک آدمی بتادو جو اس میں ہلاک ہوا ہو؟
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ پانچ چھ افرادکے نام تو ہمارے پاس ہیں، جنہیں پی ٹی آئی کے احتجاج میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا، حکمراں طبقہ چاہتا ہے پورے ملک کو نو گو ایریاز بنادے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایسا لگتا ہےکہ ملک میں جنگل کا قانون ہے کہ جب احتجاج کے لیے لوگ کھڑے ہوں ان پر گولیاں چلا دی جائیں،یہ گولیاں چلادیتے ہیں، لاشیں گرادیتے ہیں، خوف پیدا کرکے چاہتے ہیں کہ ملک میں امن رہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ یہ عمل کسی صورت قابل قبول نہیں بلکہ قابل مذمت ہے، انسانی جانوں کا تحفظ نہ کرنے پر وزیر داخلہ فوری استعفا دیں، بااعتماد جوڈیشل کمیشن بنےاوروہ تمام واقعے کی تحقیقات کرے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ ڈی چوک پر حکومت نے سفاکیت کا مظاہرہ کیا، گولیاں چلا کر قوم کو پیغام دیا گیا کہ کوئی فارم 47 کی جعلی حکومت کے خلاف احتجاج کی جرات نہ کرے، بلوچستان اسمبلی کی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد قابل مذمت اور شرمناک ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ڈی چوک سانحہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے لئے بھی سبق ہے، کارکنوں کو نہتے چھوڑ کر لیڈران کا غائب ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے، سیاسی پارٹیوں کو فیملی انٹرپرائز یا ارب پتیوں اور وڈیروں کی ملکیت نہیں جمہوری ہونا چاہیے۔