پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)پشاور ہائی کورٹ نے صوبے کی 19 جامعات میں وائس چانسلرز تعینات کرنے کے عدالتی فیصلے پر 10 دن میں عمل درآمد کا حکم جاری کردیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کی جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی نہ ہونے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ کے روبرو ہوئی۔ سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل درخواست گزار عامر جاوید ایڈووکیٹ نے کہا کہ وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے کے خلاف توہین عدالت کیس ہے، عدالت نے واضح احکامات دیے ہیں کہ کمیٹی کی سفارشات کو وزیراعلیٰ کے سامنے رکھیں اور وائس چانسلرز کی تعیناتی کریں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سمری بھیجی ہے، صوبائی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں چیلنج بھی کیا ہے، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے پوچھا کہ صوبائی حکومت کیا چاہتی ہے؟ وائس چانسلر تعینات نہیں کرتی اور عدالت عظمیٰ چلے گئے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 22 اگست کو عدالت نے حکم دیا ہے کہ تعیناتی کریں 3 مہینے گزر گئے لیکن ابھی تک تعیناتی نہیں ہوئی اس پر جسٹس اسد نے کہا کہ آپ لوگ اس کے لیے بھی وقت نکالیں۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ 19 یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلر کے چل رہی ہیں یہ افسوس ناک ہے، یونیورسٹی کے ملازمین کے لیے تنخواہیں نہیں ہیں، وائس چانسلر کی تعیناتی نہیں کرتے تو پھر ایسا کریں کہ ان یونیورسٹیز میں ہاؤسنگ سوسائٹیاں شروع کردیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن مسنگ تھے اور وزیراعلی بھی اس وجہ سے وقت لگے گا۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ اپنی حکومت کے بارے میں ایسا کہہ رہے ہیں، حکومت کر کیا رہی ہے، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری کو بلائیں، عدالت نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری کو طلب کرتے ہوئے سماعت تھوڑی دیر کے لیے ملتوی کردی جو کچھ دیر بعد دوبارہ شروع ہوئی جس میں سیکریٹری ہائر ایجوکیشن پیش ہوئے۔ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وائس چانسلر کی تعیناتی پراسس دوبارہ نہیں کیا، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ نیا اشتہار دیا جائے گا جس کو عدالت نے کالعدم قرار دیا۔وکیل درخواست گزار ے کہا کہ اکیڈیمک سرچ کمیٹی نے سفارشات بھیجی ہے، اور تین نام ہر ایک یونیورسٹی کے لئے دیئے ہیں، کمیٹی کی سفارشات وزیراعلی کے سامنے بھیجی جائیں گی اور پھر وزیراعلی اس کی منظوری دے کر چانسلر کو بھیجے گا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ الیکشن سے پہلے نگران وزیراعلی نے اس پر دستخط کیے لیکن چانسلر کو نہیں بھیجی، ہم تو عدالتی احکامات کی تعمیل کررہے ہیں، سمری بھیجی ہے، ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کردی ہے۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ اگر عدالتی احکامات پر حکم امتناع جاری کرتی ہے تو ہم اپنے ہاتھ کھینچ لیں گے، سپریم کورٹ کا کوئی آرڈر آنے تک تو اس عدالت کا حکم فیلڈ میں ہے، حکومت اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس عتیق نے پوچھا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لئے کتنا ٹائم چاہئے؟ اس پر ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے کہا کہ 14 دن کا ٹائم دے دیں؟ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ صوبے کی 19 یونیورسٹیز میں وائس چانسلر نہیں ہے، 14 دن بہت زیادہ ہیں یہ پبلک اہمیت کا کیس ہے، 7 دن دیتے ہیں، ایڈوکیٹ جنرل صاحب آپ صبح درخواست دیتے ہیں اور ہم اس کو اسی دن سماعت کے لئے مقرر کرتے ہیں، پورے پاکستان سے لوگ یہاں درخواستیں لے کر آتے ہیں ہم اس کو بھی سنتے ہیں، ایڈوکیٹ جنرل صاحب وزیراعلی سے کہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ایڈوکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ دس دن کا ٹائم دے دیں اس پر عدالت راضی ہوگئی اور کہا کہ ٹھیک ہے دس دن کا ٹائم دیتے ہیں عدالتی احکامات کی تعمیل کریں۔ بعدازاں سماعت ملتوی کردی گئی۔
.