جادو سے قتل

282

جادو ایک حقیقت ہے اور اس کے اثر سے ایک آدمی بیمار اور فوت ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ بات کہ فلاں شخص جادو سے فوت ہوا ہے اور فلاں نے اس پر جادو کیا ہے‘ اسی طرح ثابت ہوگا جس طرح قتل ثابت ہوتا ہے۔ یعنی دو عادل گواہ گواہی دیں گے کہ اس آدمی کو ہم نے فلاں آدمی پر جادو کرتے ہوئے دیکھا ہے‘ یا جادوگر اقرار کرے کہ میں نے جادو کیا اور اس سے یہ شخص قتل ہوا ہے۔
1۔ایسے شخص پر عدالت میں دعویٰ کیا جاتا ہے اور عدالت میں مذکورہ طریقے سے ثابت کیا جاتا ہے۔ جب عدالت مطمئن ہو جائے کہ جادوگر نے جادو کے ذریعے قتل کیا ہے تو اسے قتل کیا جائے گا۔
2۔امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک اگر جادوگر پکڑا جائے اور وہ اعتراف کرے کہ وہ جادوگر ہے تو اسے عدالت میں اقرار کرنے یا گواہوں سے جادوگر ثابت کر دینے کی صورت میں قتل کرنے کی سزا دی جائے گی۔ کیونکہ جادوگر ایسے شرکیہ اعمال کرتے ہیں جو اسے مرتد بنا دیتے ہیں‘ اگرچہ اس نے جادو کے ذریعے کسی کو قتل نہ کیا ہو۔ حدیث میں آیا ہے: حد الساحر ضربہ بالسیف ’’جادوگر کی حد یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کر دیا جائے‘‘۔

3۔آپ اپنی بہن کے بارے میں بلاوجہ کسی وہم میں مبتلا نہ ہوں۔ صبر سے کام لیں۔ ہمارے معاشرے میں ’’جادو‘‘ بہت کم ہے۔ اس لیے کہ جادو میں شیطان کی پوجا و پرستش کرنا پڑتی ہے‘ اس کے نام کی نذر و نیاز دینا پڑتی ہے‘ گندگی میں ملوث رہنا پڑتا ہے۔ نماز‘ روزہ اور عبادات ترک کرنا پڑتی ہیں اور غیراللہ کی پرستش کرنا پڑتی ہے۔ ایک کلمہ گو جو دین کی سمجھ رکھتا ہو جادوگر نہیں ہو سکتا۔ لوگ دکان داری کے طور پر اپنے آپ کو جادوگر ظاہر کرتے ہیں اور کمائی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو تعزیری سزا دی جائے گی اور دکان داری سے روکا جائے گا۔ یہ حقیقت میں جادوگر نہیں ہوتے۔ اس لیے ان پر مقدمہ چلا کر جادوگر کی سزا نہیں دی جائے گی بلکہ شاطرانہ چالوں کے ذریعے برائی کو پھیلانے اور ناجائز کمائی کا دھندا کرنے کی سزا دی جائے گی۔
(احکام القرآن للجصاص‘ معارف القرآن‘ مفتی محمد شفیعؒ‘ تفسیر آیت سحر‘ پارہ اول)