پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ ہائبرڈ ماڈل یکسر مسترد کردیا،آئی سی سی کودوٹوک جواب

73

لاہور/کراچی ( سید وزیر علی قادری)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ آئی سی سی سے مسلسل رابطہ ہے، امید ہے چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، آج آئی سی سی میٹنگ کے دوران پاکستان کیلئے بہترین فیصلہ کریں گے ، کرکٹ کے تمام معاملات پر برابری کی سطح پر بات ہوگی،ایسا نہیں ہوسکتا کہ پاکستان بھارت جاکر کھیلے اور بھارت یہاں آکر نہ کھیلے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ امید ہے چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، جو فیصلہ ہوگا پاکستان کے لیے سود مند کرکے نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم انٹرنیشنل معیار کا ہوگیا ہے، اسٹیڈیم کی تعمیر نو کا کام 10اکتوبر کوشروع ہوا تھا، اسٹیڈیم کی گنجائش 35 سے40 ہزارتک ہوجائیگی، شائقین کرکٹ کا ویو بہت بہترہوجائے گا۔چیئرمین پی سی بی نے قذافی اسٹیڈیم میں جاری اپ گریڈیشن کے کام کا تفصیلی جائزہ لیا اورتعمیراتی کام دسمبر کی20 سے 25 دسمبرتک مکمل کرنے کی نوید سنائی ۔ محسن نقوی نے کہا کہ میں چاہتا تھا راولپنڈی کا اسٹیڈیم بھی ساتھ تیار ہوتا، مجھے پنڈی اسٹیڈیم کی رپورٹ پہلے مل جاتی توکچھ بہتر ہوتا، ساری صورتحال دیکھ کر آئی سی سی اجلاس سے بہتر چیز لے کر نکلیں گے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے مستقبل پر غور کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی بورڈ میٹنگ آج ہوگی ۔ ذرائع کے مطابق بورڈ اجلاس میں چیمپئنز ٹرافی کیلئے ہائبرڈ ماڈل اپنانے کا آپشن پیش کیا جائے گا ، اور پاکستان کو منانے کی کوشش کی جائے گی، لیکن پاکستان پہلے ہی ہائبرڈ ماڈل کو مسترد کرچکا ہے اور ووٹنگ پر فیصلہ پاکستان مخالف ہونے پر پی سی بی حکومت سے مشورہ کرکے جواب دے گا۔ دوسری طرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کہا ہے کہ آج چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کا فیصلہ ہو جائے گا۔عالمی خبررساں ا دارے سے گفتگو میں آئی سی سی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ آج آئی سی سی اجلاس میں اس حوالے سے بات کی جائے گی تاہم ترجمان نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد آئندہ سال پاکستان میں ہونا ہے جبکہ بھارت پہلے ہی پاکستان آنے سے انکار کر چکا ہے۔ بھارت کے انکار کے بعد سے چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد کے حوالے سے چہ میگوئیاں جار ی ہیں تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ اس ٹورنامنٹ کو پاکستان میں ہی کروانے کے فیصلے پر کھڑا ہے اور بھارت کے میچز کسی دوسرے ملک میں کرانے کی تجویز کو مسترد کر چکا ہے۔ ٹورنامنٹ 19 فروری سے9 مارچ تک پاکستان میں ہونا ہے تاہم تاحال ایسا کوئی شیڈول جاری نہیں کیا جا سکا ہے کہ کون کس سے کب کھیلے گا؟۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کی الگ گروپس میں تقسیم کی براڈ کاسٹرز نے مخالفت کردی ہے۔ٹورنامنٹ سے 90 روز قبل ہر صورت شیڈول جاری کرنے کی ڈیڈ لائن گزر چکی ہے، جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔نشریاتی ادارہ بھی اشتہاری سرگرمیاں شروع کرنے سے قاصر ہے، اس وجہ سے کونسل کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تاہم فی الحال حکام اس بارے میں کوئی بھی ردعمل دینے کو تیار نہیں، ان کی توجہ تنازع سلجھانے پر مرکوز ہے، تاخیر کی ذمہ داری میزبان پاکستان پر عائد نہیں کی جاسکتی جس نے ابتدائی شیڈول مقررہ وقت پر آئی سی سی کو بھیج دیا تھا، جب آخری وقت میں بھارت نے پاکستان ٹیم بھیجنے سے انکار کیا تب بھی کونسل کو وجوہات جاننے کیلیے خط لکھا گیا مگر دوسری جانب خاموشی چھائی رہی۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ براڈکاسٹرز نے پاکستان اور بھارت کو الگ گروپ میں تقسیم کرنے کی تجویز بھی رد کردی ہے، جو ہائبرڈ ماڈل کی صورت میں اختیار کی جاسکتی تھی۔پاکستان اپنے تمام میچز اپنے ہی ملک میں کھیلنا چاہتا ہے، ایک گروپ میں ہونے کی وجہ سے اس پر دوسرے ملک میں جاکر بھارت سے کھیلنے کیلیے دبائو ڈالا جاسکتا ہے، براڈکاسٹرز ہر صورت میں دونوں ٹیموں کا ابتدائی مرحلے میں مقابلہ چاہتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ آج میٹنگ میں آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی پوری کوشش ہوگی لیکن اگر پاکستان نے سخت موقف اختیار کیا تو پھر کونسل بھارت کو ناراض کرنے کا خطرہ مول نہیں لے گی، اگر ٹورنامنٹ مکمل طور پر پاکستان سے کسی اور جگہ منتقل کیا گیا اور پی سی بی اس کا بائیکاٹ کرتا ہے تو آئی سی سی کو مالی طور پر تو ہوگا لیکن وہ بہت زیادہ نہیں ہوگا۔البتہ اگر بھارت ٹورنامنٹ میں شریک نہیں ہوتا تو پھر اس کی ویلیو کم ہوسکتی ہے، آئی سی سی کبھی ایسا نہیں چاہے گی، تیسرا آپشن ٹورنامنٹ کو کچھ عرصے کیلیے موخر کرنا بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کا امکان کم اور یہ کسی بھی فریق کے حق میں نہیں ہوگا۔ پاکستان اپنے خلاف کوئی فیصلہ آنے کی صورت میں قانونی راستہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، آئی سی سی حکام بھی یہ جانتے ہیں لہذا ان کیلیے کسی ایک فریق کی طرفداری مہنگا سودا ثابت ہوسکتی ہے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی اپنے مؤقف پر ڈٹ گیا، مائنس بھارت چیمپئنز ٹرافی کی تجویز بھی زیر غور پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کے لیے ابتدائی مؤقف میں 1996 اور 2003 ورلڈ کپ کی مثال پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔1996 میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلنے سے انکار کیا تھا جب کہ 2003 میں نیوزی لینڈ نے کینیا اور انگلینڈ نے زمبابوے میں کھیلنے سے انکار کیا تھا۔ آئی سی سی نے انکار کرنے والی ٹیموں کے میچز میں حریف ٹیموں کو پوائنٹس دے دیے تھے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی کا آئی سی سی میں یہ مؤقف ہوسکتا ہے کہ ماضی میں ٹیموں کے نہ آنے پر وینیو تبدیل نہیں کیا گیا، ان مثالوں کی بنیاد پر پاکستان ایک سخت مؤقف اپنا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر چکا ہے جب کہ پاکستان نے ٹورنامنٹ کی کسی اور جگہ منتقلی یا ہائبرڈ ماڈل کا فارمولا مسترد کیا ہے۔