بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر سنبھل میں مسلم فساد کی سازش پر عمل ہو رہا ہے۔ شہر میں واقع شاہی جامع مسجد کے سروے کرانے کے عدالتی حکم سے کشیدگی پھیلی اور مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔
ایک مقامی عدالت میں انتہا پسند ہندوؤں نے درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جہاں آج شاہی جامع مسجد ہے وہاں کسی زمانے میں مندر ہوا کرتا تھا۔ عدالت نے اس درخواست کی بنیاد پر مسجد میں ارضیاتی سروے کرانے کا حکم دے دیا۔
جب سروے ٹیم پولیس کے ساتھ مغل دور کی شاہی جامع مسجد پہنچی تو مقامی مسلمانوں نے جمع ہوکر مسجد کو حفاظتی حصار میں لے لیا۔ اس موقع پر پولیس نے اندھا دُھند لاٹھی چارج کیا اور گولیاں بھی داغیں۔ یہ سب کچھ تین دن تک چلتا رہا۔ اس دوران پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
پولیس نے الزام لگایا ہے کہ پارلیمنٹ کے رکن ضیاء الرحمٰن برق اور اتر پردیش اسمبلی کے رکن محمود اقبال نے لوگوں احتجاج اور ہنگامہ آرائی پر اکسایا۔ ضیاء الرحمٰن برق اور محمود اقبال کے بیٹے سہیل اقبال سمیت 2700 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اب تک 25 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
مقامی مسلمانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تحقیقات کرائی جائے اور کسی جواز کے بغیر درج کیے جانے والے مقدمات ختم کرکے لوگوں کو رہا کیا جائے۔