سینئر صحافی مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

138

اسلام آباد: اینٹی ٹیررازم کورٹ کے جج طاہر عباس سپرا نے اسلام آباد میں مارگلہ پولیس اسٹیشن میں درج ایک مقدمے میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

زرائع کے مطابق پولیس نے مطیع اللہ جان کا 30 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا، تاہم عدالت نے ان کا دو روزہ ریمانڈ منظور کیا ۔ قبل ازیں، مطیع اللہ جان کو اسلام آباد میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کو گاڑی سے کچلنے کی کوشش کی تھی ۔

ایف آئی آر کے مطابق، ڈرائیور نے جان بوجھ کر گاڑی کو پولیس اہلکاروں کی طرف تیز کر کے ان کی جان کو خطرے میں ڈالا، تاہم اہلکاروں نے گاڑی کو رکاوٹ پھینک کر روکا ۔ مزید برآں، گاڑی کی سیٹ سے آئس (منشیات) بھی برآمد ہوئی، جس سے مطیع اللہ جان کی نشے کی حالت میں ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مقدمے میں قتل کی کوشش اور دیگر سنگین الزامات شامل ہیں۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا شدید ردعمل

مطیع اللہ جان کی گرفتاری پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

یونین نے اپنی بیان میں کہا کہ 2020 میں مطیع اللہ جان کی گرفتاری کے بعد ان کی دوبارہ گرفتاری ایک سنگین تشویش کا باعث ہے اور اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ پی ایف یو جے نے واضح کیا کہ صحافی کی غیر قانونی گرفتاری کو کسی بھی مہذب معاشرے میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

یاد رہے کہ 2020 میں مطیع اللہ جان کو اسلام آباد میں دن دہاڑے اغوا کر لیا گیا تھا، اور تقریباً 12 گھنٹے بعد انہیں آزاد کر کے پنجاب کے شہر فتح جنگ کے قریب چھوڑ دیا گیا تھا۔