راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا گیا۔
حکومتی زرائع کے مطابق مقدمہ پی ٹی آئی کے بانی کی بہن علیمہ خان، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، شہریار ریاض سمیت 75 دیگر افراد کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ نصیرآباد میں درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 22 نومبر کو مظاہرین کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے پر اکسایا، جبکہ بشریٰ بی بی کے سوشل میڈیا بیان کو کارکنوں کو اشتعال دلانے کے مترادف سمجھا گیا۔
ملزمان پر الزام ہے کہ وہ سڑکیں بلاک کرنے، پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں، غلیل، پتھروں اور اینٹوں سے حملہ کرنے کی سازش میں ملوث ہیں ۔
مقدمے میں دہشت گردی اور پاکستان پینل کوڈ کی 15 دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں ۔
اس سے قبل، عمران خان کے خلاف ٹیکسلا کے تھانے میں ایک اور مقدمہ درج کیا گیا، جس میں ہاکلا انٹرچینج کے قریب پرتشدد جھڑپ کے دوران ایک پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کے الزامات ہیں ۔
یہ ایف آئی آر پولیس کی جانب سے درج کی گئی، جس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، علی امین گنڈا پور، سالار خان کاکڑ اور شاہد خٹک سمیت دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں دہشت گردی کے دفعات سمیت 14 قانونی سیکشنز شامل کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، حملہ آوروں نے آنسو گیس گنز، ربڑ کی گولیوں والے ہتھیار اور دیگر اسلحہ استعمال کیا۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس پر ڈنڈوں، راڈز اور پتھروں سے حملہ کیا اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو منتشر کر دیا۔
رپورٹ میں یہ بھی ذکر ہے کہ حملہ آوروں نے کانسٹیبل مبشر کو زخمی کر کے ایک سرخ وین میں اغوا کر لیا۔ بعد میں مبشر کو ہاکلا پل کے نیچے زخمی حالت میں پایا گیا، جو اسپتال منتقل کیے جانے کے باوجود جانبر نہ ہو سکے۔