بھارت کی ریاست راجستھان کے شہر اجمیر شریف میں واقع خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کے مزار کو بھی انتہا پسند ہندوؤں نے نشانے پر لے لیا ہے۔
اجمیر کی مرکزی درگاہ کو شیو کا مندر ثابت کرنے کے لیے راجستھان کی ایک سول کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے۔ ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے 1911 میں شایع ہونے والی ایک کتاب کی بنیاد پر پٹیشن دائر کی ہے جس میں دعوٰی کیا گیا ہے جہاں اس وقت خواجہ معین الدین چشتی کا مزار واقع ہے وہاں ایک شیو مندر ہوا کرتا تھا جس میں شیو لنگم بھی تھا۔ اور برہم کمیونٹی وہاں پوجا کیا کرتی تھی۔
پٹیشن کے مطابق اجمیر کی موجودہ درگاہ کی حدود میں ایک جین مندر بھی تھا۔ مقدمے کے متن کے مطابق شیو مندر اور جین مندر گراکر اُس کے ملبے سے درکار تعمیر کی گئی اور بالخصوص بلند دروازے کی تعمیر میں یہ ملبہ زیادہ بروئے کار لایا گیا۔
سول جج من موہن چنڈیل نے مرکزی وزارتِ داخلہ، آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا اور اجمیر شریف کے مزار کی مرکزی کمیٹی کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ انتہا پسند ہندوؤں کی طرف سے دائر کی جانے والی اس پٹیشن سے اجمیر کے علاوہ راجستھان کے چند دوسرے شہروں میں بھی کشیدگی پیدا ہوچلی ہے۔