کوٹری(جسارت نیوز)دادو کے رہائشی عبدالمجید بھرٹ کا جرائم پیشہ افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کیخلاف احتجاج۔جرائم پیشہ عناصر کی وجہ سے میں اور میرا خاندان عدم تحفظ کا شکار ہیں پولیس بااثر جرائم پیشہ عناصر کے سامنے بے بس بنی ہوئی ہے اعلی حکام نوٹس لیکر انصاف فراہم کریں۔تفصیلات کے مطابق دادو کی تحصیل مہیڑ سے تعلق رکھنے والے سندھ کے اہم تعلیمی ادارے میں فائز افسر عبدالمجید بھرٹ نے کوٹری ڈسٹرکٹ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ محمد خان۔طفیل بھرٹ ودیگر غیرقانونی کاموں میں ملوث اور جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی کرتے ہیں۔جن سے ہماری رشتے داری ہونے کے باوجود وہ ہم سے حسد اور جلن میں مبتلا ہوکر ہمیشہ سے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے چلے آرہے ہیں ہم نے ہمیشہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ ان کا گزر بسر ہی چوری ڈکیتی غیرقانونی کاموں سے ہوتا ہے۔میرے بھائی کو بھی ان جرائم پیشہ عناصر نے قتل کرایا تھا اور گزشتہ سال ہمارے گھر پر حملہ کرکے کار کو آگ لگائی تھی جس کا فیصلہ علاقہ معززین نے کیا تھا جس میں یہ قصوروار قرار پائے تھے اور جرمانہ بھی عائد ہوا تھا۔ان کے مختلف برادریوں سے جھگڑے فساد معمول کی بات بن چکا ہے پولیس ان کے زیر اثر ہونے کے سبب کارروائی سے ڈرتی ہے۔ 25اکتوبر کو ڈکیتی کی واردات میں مطلوب ہونے کے باوجود پولیس ان کی گرفتاری نہ کرسکی ہے۔محمد خان کا بھائی غلام مصطفی نے اپنے بندوں کے ذریعے ہمارے گوٹھ کے قریب دوسرے برادری کے افراد پر دھاوا بول کے جھگڑا کیا اور فائرنگ کرائی جس میں دشمنی کی بنا پر میرا اور بیٹے کا نام مقدمہ میں دیدیا جبکہ میں سیکرٹری کے ساتھ کراچی اجلاس میں تھا۔انہوں نے کہا کہ محمد خان طفیل بھرٹ اقبال اور دیگر نے مسلح افراد کے ساتھ ہماری زرعی زمین اور زرعی سامان پر قبضہ کرلیا اور قیمتی سامان فروخت کرڈالا ہے ان کے خلاف مختلف مقدمات درج ہونے کے باوجود آزاد گھوم رہے ہیں جس سے میری فیملی عدم تحفظ کا شکار ہے مجھے یا میری فیملی ممبر کو کچھ ہوا تواس کے ذمے دار طفیل بھرٹ، طارق ، شفیق ، مشتاق،محمد خان اور بیٹے ہوںگے۔ان کے ساتھ ہماری رشتے داری ہونے کے باوجود یہ ہماری جان کے دشمن بن چکے ہیں اور سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کررہے ہیں۔میں نے پیشہ وارانہ زندگی میں میرا ریکارڈ صاف ہے اور مختلف محکموں میں افسر ہونے کے باوجود کبھی عہدے کا ناجائز استعمال نہیں کیا ہے جبکہ ان کے خاندان کے کئی افراد جعلسازی سے بھرتی ہوکر سرکاری محکموں کو چونا لگارہے ہیں۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ،چیف جسٹس آف سندھ اور آئی جی سندھ سے معاملہ کا نوٹس لیکر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔