دنیا کے نظام کی بنیاد خودی پر ہے

37

فارسی کلام

پیکر ہستی ز آثار خودی است
ہر چہ می بینی ز اسرار خودی است

مطلب: عالم موجودات خودی کے نشانوں میں سے ایک نشان ہے تو جو کچھ یہاں دیکھ رہا ہے اس کا تعلق خودی کے اسرار سے ہے۔

(خودی کے رازوں کا کرشمہ ہے)
خویشتن را چون خودی بیدار کرد
آشکارا عالم پندار کرد

مطلب: جب خودی نے اپنے آپ کو جگایا تو اس نے عالم کبریائی کو آشکار کردیا۔

صد جہان پوشیدہ اندر ذات او
غیر او پیداست از اثبات او

مطلب: اس کی ذات میں سیکڑوں عالم چھپے ہوئے ہیں۔ اس کے ثبات ہی سے اس کا ماورا ظاہر ہے۔ (جب خودی تعین کرتی ہے اور اس طرح اپنا ثبات و قیام چاہتی ہے تو غیر پیدا ہو جاتا ہے۔)

در جہان تخم خصومت کاشت است
خویشتن را غیر خود پنداشت است

مطلب: اس (خودی) نے اس کائنات میں دشمنی کا بیج بو دیا اور اپنے آپ کو اپنا غیر سمجھ لیا۔

سازد از خود پیکر اغیار را
تا فزاید لذت پیکار را

مطلب: وہ اپنی طرف سے یا اپنی ذات سے غیروں کے وجود تیار کرتی ہے تاکہ پیکار کی لذت میں اضافہ ہو جائے۔

میکشد از قوت بازوے خویش
تا شود آگاہ از نیروے خویش

مطلب: وہ اپنے بازو کی قوت سے غیروں کو مار ڈالتی ہے تاکہ وہ اپنی طاقت اور توانائی سے آگاہ ہو۔

خود فریبی ہائے او عین حیات
ہمچو گل از خون وضو عین حیات

مطلب: اس کی خود فریبیاں سراسر زندگی ہیں۔ گلاب کی طرح خون سے وضو کرنا سراسر زندگی ہے۔

بہر یک گل خون صد گلشن کند
از پے یک نغمہ صد شیون کند

مطلب: ایک حسب منشا پھول کی خاطر وہ بیشمار گلشنوں کو اجاڑ دیتی ہے۔ (سیکڑوں گلشنوں کا خون کر ڈالتی ہے) ایک نغمے کی ترتیب کے لیے سیکڑوں ماتم کرتی ہے۔

یک فلک را صد ہلال آوردہ است
بہر حرفے صد مقال آوردہ است

مطلب: ایک آسمان پر وہ (خودی، خدا کی خودی مطلق) سیکڑوں ہلال لائی ہے۔ (طلوع کیے یا پیدا کیے ہیں) ایک حرف (مطلب) کی خاطر اس نے سیکڑوں باتیں تخلیق کی ہیں۔

عذر این اسراف و این سنگین دلی
خلق و تکمیل جمال معنوی

معانی: اس فضول خرچی اور سنگ دلی کا سبب اصل میں تخلیق کائنات اور جمال حقیقی کی تکمیل ہے۔

حسن شیرین عذر درد کوہکن
نافہ ئی عذر صد آہوئے ختن

مطلب: شیریں کا حسن وجمال فرہاد کے درد کا بہانہ بنا ہے تو ایک نافہ سیکڑوں ختنی ہرنوں کی ہلاکت کا سبب ہے۔

سوز پیہم قسمت پروانہ ہا
شمع عذر محنت پروانہ ہا

مطلب: مسلسل جلتے رہنا پروانہ کا مقدر ٹھیرا اور شمع پروانوں کے دکھ درد کا سبب بنی۔

خامہ ی او نقش صد امروز بست
تا بیارد صبح فردائے بدست

مطلب: اس کے قلم نے سیکڑوں امروزوں کی تصویریں بنائیں تا کہ آنے والے کل کی صبح کو حاصل کر لے۔

شعلہ ہائے او صد ابراہیم سوخت
تا چراغ یک محمد برفروخت

مطلب: اس ( اناے مطلق یا خودی مطلق) نے سیکڑوں ابراہیم آگ میں جھونک دیے ہیں تب کہیں ایک محمدؐ کا چراغ روشن کیا۔

می شود از بہر اغراض عمل
عامل و معمول و اسباب و علل

مطلب: وہ عمل کے مقاصد کی خاطر کبھی عامل (عمل کرنے والی) بن جاتی ہے اور کبھی معمول (جس پر عمل کیا گیا) اور کبھی وجوہات اور کبھی علتیں بن جاتی ہے (مختلف روپ دھارنے پڑتے ہیں)۔

خیزد انگیزد پرد تابد رمد
سوزد افروزد کشد میرد دمد

مطلب: وہ اٹھتی ہے، اچھلتی ہے، اڑتی ہے، چمکتی ہے چھلانگیں لگاتے ہوئے دوڑتی ہے، چلتی ہے، روشن کرتی ہے، مار ڈالتی ہے، مر جاتی ہے اور پھوٹتی ہے (یہ سب مختلف روپ دھارتی ہے)۔

وسعت ایام جولانگاہ او
آسمان موجے ز گرد راہ او

مطلب: ساری کائنات کا پھیلائو اس کی دوڑ کا میدان ہے، آسمان اس کے راستے کی گرد کی ایک لہر ہے۔