جو شخص بھی مجاہدہ کریگا اپنے ہی بھلے کے لیے کرے گا، اللہ یقینا دنیا جہان والوں سے بے نیاز ہے۔ اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک اعمال کریں گے اْن کی برائیاں ہم ان سے دْور کر دیں گے اور انہیں اْن کے بہترین اعمال کی جزا دیں گے۔ ہم نے انسان کو ہدایت کی ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے لیکن اگر وہ تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسے (معبْود) کو شریک ٹھیرائے جسے تو (میرے شریک کی حیثیت سے) نہیں جانتا تو ان کی اطاعت نہ کر میری ہی طرف تم سب کو پلٹ کر آنا ہے، پھر میں تم کو بتا دوں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔ (سورۃ العنکبوت:6تا8)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آکر کہنے لگا کون سا عمل ہے جسے کرنے سے میں جنت میں جاسکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے علاقے میں پانی (دور سے) لایا جاتا ہے؟ اس شخص نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ایک نیا مشکیزہ خریدو اور اس کے ذریعے (لوگوں کو) پانی پلانے کا بندوبست کرو یہاں تک کے وہ مشکیزہ بوسیدہ ہو جائے بے شک تمہاری مشک کے بوسیدہ ہونے تک تم اس عمل تک پہنچ جائو گئے جو جنت میں جانے کا سبب ہوگا۔ (معجم الکبیر، الطبرانی)