برطانیہ: عورت کی قانونی تعریف کا تنازع عدالت پہنچ گیا

25

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ کی سپریم کورٹ میں عورت کی قانونی تعریف پر تنازع کے حوالے سے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ مقدمہ فار ویمن اسکاٹ لینڈ نامی مہم گروپ نے دائر کیا ہے۔ مہم گروپ کا کہنا ہے کہ 2010ء کے ایکویلیٹی ایکٹ اور 2004ء کے جینڈر ریکگنیشن ایکٹ میں عورت کی تعریفیں متضاد ہیں۔ مقدمے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ کیا جنس کی تبدیلی کے بعد خواتین کے طور پر شناخت ہونے والے افراد ایکویلیٹی ایکٹ کے تحت عورت کے زمرے میں شامل ہوں گے۔ واضح رہے کہ ایکویلیٹی ایکٹ 2010ء میں عورت کو کسی بھی عمر کی خاتون کے طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ یہ قانون جنس، صنفی شناخت اور صنفی تبدیلی کو امتیازی سلوک سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دوسری طرف 2004ء کے قانون کے تحت جینڈر ریکگنیشن سرٹیفکیٹ ( جی آر سی ) خواجہ سراؤں کو قانونی طور پر اپنی جنس تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ایف ڈبلیو ایس نامی گروپ کا کہنا ہے کہ جنس کے معاملے میں ہر شخص کو اسی جنس سے شناخت کرنا چاہیے،جس پر وہ پیدا ہوا ہے۔ جنس کی تبدیلی کے بعد اس کو تبدیل شدہ جنس کی تعریف کا جامہ پہنانانامناسب ہے۔ دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ ہر شخص کو جنس تبدیل کرنے کا حق ہے ۔ جنس تبدیل کرنے کے بعد اس پر تبدیل شدہ جنس کی تعریف لاگو کی جائے گی۔