بی بی عمران کوساتھ لیکرجانے والے کارکنوں کوچھوڑ کر فرار ہوئیں‘ شرجیل

4

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اختلافات اور احتجاج کا وقت ہوتا ہے، حساس موقعوں پر احتجاج کی کال دینا اچھی روایت نہیں، خیبرپختوا کے وزیر اعلیٰ اور بشریٰ بی بی نے احتجاج کے دوران پوری سرکاری مشنری استعمال کی۔ پولیس کو یرغمال بنایا گیا۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے جوانوں کو شہید کیا گیا۔ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ ان کو لاشیں ملیں جن پر وہ سیاست کر سکیں۔ وزیر داخلہ متحرک نظر آئے، عمدہ حکمت عملی سے انہوں نے پی ٹی آئی کی خواہش پوری ہونے نہیں دی۔ کراچی میں نیب کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بشریٰ بی بی عمران خان سے بھی دو ہاتھ آگے نکلیں۔ انہوں نے عوام کو مروانے کی بھرپور کوشش کی۔ بشریٰ بی بی اور خیبرپختونخواکے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کنٹینر پرکھڑے ہوکر بول رہے تھے کہ عمران خان کو ساتھ لے کرجائیں گے لیکن جب پولیس نے کارروائی کی تو سب سے پہلے سی ایم کے پی اور بشریٰ بی بی فرار ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ایسے لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں جو ان کو تشدد کی سیاست پر اکسائیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے معصوم لوگوں کو دہشت گردی سکھانے کی کوشش کی گئی۔ احتجاج کی یہ کال 9 مئی سے کسی بھی صورت کم نہیں تھی۔ پی ٹی آئی والے اس طرح کے واقعات کرنا چاہتے تھے۔ یہ واقعات سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کا کردار منفی رہا، کسی بھی ملک میں مسلح جتھے لے کر پولیس اور فورسز پر حملوں، سرکاری املاک کو آگ لگانے کی اجازت نہیں۔ جنہوں نے ہتھیار اٹھا رکھے تھے‘ ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔