اسلام آباد ( اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ 31 دسمبرکے بعد کوئی افغان شہری اسلام آباد میں نہیں رہ سکتا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا پہلا مقصد یہ ہے کہ ہم سلام آباد میں ہر چیز کو رواں دواں کریں، اسلام آباد میں سڑکیں کھل رہی ہیں، باقی شام تک ہر چیز نارمل ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام افغان شہری 31 دسمبر کے بعد اسلام آباد کے اندر نہیں رہ سکیں گے، اگر وہ بعد میں رہنا چاہیں ڈی سی آفس سے این او سی لینا ہوگی۔محسن نقوی نے کہا کہ صبح سے ایک ہی ترجیح ہے کہ زندگی روٹین پر آئے،جو تھوڑی بہت چیزیں رہ گئیں ان کو شام تک کر روٹین پر کر لیں گے،تفصیلات آپ کو آئی جی اور چیف کمشنر نے بتا دی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فلائی اوور کو چھ ہفتے میں مکمل کر کے فعال کر دیں گے، ہم اس فلائی اوور کو 60 دن سے پہلے ہی کھول دیں گے،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایف نائن اور ایف ٹن کے جنکشن کو بھی سگنل فری کر دیں گے تا کہ ٹریفک کی بحالی کو ممکن بنایا جا سکے۔ آئی جی پولیس علی ناصر رضوی نے کہا کہ یہ کس طرح کا احتجاج تھا جس میں ہتھیار استعمال کیے گئے۔ دہشت گرد احتجاج میں آتشی اسلحہ استعمال کر رہے تھے۔چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور آئی جی پولیس علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس کی۔اس دوران آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ احتجاج الگ چیز ہے دہشت گردی الگ چیز ہے۔ احتجاج اپنی بات بتانا، اپنی جائز بات کو پہنچانا ہے لیکن جب سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جائے اور شہریوں کو محصور کر دیا جائے تو یہ احتجاج نہیں دہشت گردی ہے جو جُرم ہے۔علی ناصر رضوی نے کہا کہ یہ کیسا احتجاج ہے جس میں اے کے 47 اور ہر طرح کا اسلحہ استعمال کیا جاتا ہے۔ جس طرح سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے اگر یہ احتجاج ہے تو اس طرح کے احتجاج نہیں ہوں گے۔آئی جی نے کہا کہ منظّم طریقے سے آنسو گیس کے شیل استعمال کیے گئے اور اس کے لیے ایک صوبے کے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا۔یہ کیسا احتجاج ہے جس میں براہِ راست فائر کیے جا رہے ہیں۔