کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے پہلے روز15 مقدمات سماعت کے لیے مقرر کردیے۔ اسلام آباد کے بعد سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں آئینی بینچز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔3 رکنی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کریم خان آغا، جسٹس مبین لاکھو اور جسٹس ثنا اکرم منہاس پر مشتمل ہے، بینچ نے سندھ حکومت کو اساتذہ کی بھرتیوں کی پالیسی کے خلاف درخواست میں بڑا ریلیف دے دیا۔ آئینی بینچ نے سندھ حکومت کی درخواست پر پی ایس ٹی اور جے ایس ٹی ٹیچرز کی بھرتیوں پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے صوبے بھر میں ٹیچرز کی بھرتیوں اور جوائننگ کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے قبل مختلف درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کر کے سندھ حکومت کو ٹیچرز کی بھرتیوں سے روکا ہوا تھا۔ آئینی بینچ نے محکمہ پاپولیشن میں880 ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر سیکرٹری پاپولیشن اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر درخواست گزار کے وکیل سے 11 دسمبر کو محکمہ پاپولیشن کے جواب پر اعتراضات طلب کرلیے۔ آئینی بینچ نے جناح اسپتال میں خلاف ضابطہ تعیناتی کے خلاف کیس میں وفاق اور سندھ حکومت کے وکلا کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ہے۔