کرم: ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں مزید 10 روز کی سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کل سے تمام مورچے خالی کردیں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی میں مزید 10 دن کی توسیع کی گئی ہے۔ فریقین کل سے تمام مورچے خالی کردیں گے۔
ڈی سی ضلع کرم کا کہنا تھا کہ کرم میں پولیس کے ساتھ ساتھ آرمی بھی تعینات رہے گی۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران جھڑپوں میں 80 افراد جاں بحق جبکہ 180 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 24 نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری کشیدگی میں درجنوں اموات اور سیکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد بہتری کی امید نظر آنے لگی تھی، صوبائی حکومت کے جرگے کی ملاقاتوں کے بعد متحرب فریقین 7 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے تھے۔
حکام نے تسلیم کیا تھا کہ دونوں فریقین کی جانب سے 7 روزہ جنگ بندی کی شرائط کی پاسداری کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں ایک جانب سے 5 یرغمالی خواتین کی رہائی اور دوسری جانب سے 2 لاشوں کی واپسی شامل ہے۔
21 نومبر کو ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی تھی، پولیس نے بتایا تھا کہ کو بگن، مندوری اور اوچت کے مقام پر 200 مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے 6 گاڑیاں نشانہ بنیں، فائرنگ کے واقعے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔