بنگلا دیش میں ہندو لیڈر کی گرفتاری نے ہنگامہ کھڑا کردیا

124

ڈھاکا:بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے ایک ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ اِسکون (Iskcon) بنیادی پرست ہندو تنظیم ہے جس کی طرف سے سماج دشمن سرگرمیوں کا خطرہ ہے۔ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں قائم نگراں حکومت نے اِسکو پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی ہے۔

تین دن قبل بنگلا دیش کے ہندو لیڈر چِنموئے کرشنا داس کی گرفتاری نے بنگلا دیش کے ساتھ ساتھ بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال میں بھی بہت بڑے پیمانے پر احتجاج کی راہ ہموار کی ہے۔ بھارت اس معاملے کو بہت زیادہ اچھال رہا ہے۔

چِنموئے کرشنا داس کی گرفتاری پر مغربی بنگال میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا ہے اور دنیا بھر میں احتجاج کی کال دینے کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور بنگلا دیش کی نگراں حکومت پر دباؤ ڈال کر چِنموئے کرشنا داس کی رہائی یقینی بنائے۔

’’اِسکون‘‘ کے مغربی بنگال چیپٹر نے کہا ہے کہ ہم صرف اُس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی ایوانِ صدر میں دوبارہ انٹری ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بنتے ہی بنگلا دیش کی حکومت سے تمام غلط کاموں کا حساب طلب کیا جائے گا۔ ایک بیان میں اسکون نے کہا کہ معاملات ہمارے کنٹرول میں نہیں۔ عالمی برادری کو بنگلا دیش میں ہندوؤں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

بنگلا دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ چِنموئے کرشنا داس بھارت کی ایما پر یہ واویلا کر رہے ہیں کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ بھارتی حکومت اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنگلا دیش کی عبوری حکومت کو دنیا بھر میں ذلت سے دوچار کرنے کی منصوبہ سازی کر رہی ہے۔ کئی ماہ سے جاری بنگلا دیش مخالف پروپیگنڈا میں اب تیزی آگئی ہے۔ چںموئے کرشنا داس کی گرفتاری کو جواز بناکر بنگلا دیش مطعون کیا جارہا ہے۔