حکومتی حواس باختگی حالات کو مزید گمبھیر بنارہی ہے‘ لیاقت بلوچ

42

لاہو ر (نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلس قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتی حواس باختگی حالات کو اور زیادہ گمبھیر بنارہی ہے۔ حکمرانوں کو ہر صورت میں عوام، سیاسی جماعتوں کے پُرامن احتجاج کا حق تسلیم کرنا چاہیے اور انسانی بنیادی حقوق، آئینی حق اظہارِ رائے سلب کرنا غیرجمہوری آمرانہ اسلوبِ حکمرانی ہے۔ 77 سال کی تاریخ میں پاکستان کے کوئی بھی فوجی یا سول حکمران طاقت کے بل بوتے پر عوام کو مستقل بنیادوں پر دبا نہیں
سکے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ سول،ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے شوقِ بالادستی نے ہمیشہ غیرآئینی ایڈوینچر سے عوام کو دبائے رکھا لیکن بار بار کے تجربات کے بعد پاکستان کسی نئے اور پہلے سے زیادہ خطرناک ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ حکومت پی ٹی آئی کے جائز آئینی، جمہوری، انصاف اور بنیادی حقوق پر مبنی مطالبات کو تسلیم کرے، پُرامن احتجاج ہی جمہوری قوتوں کی طاقت اور پرامن مزاحمت ہی پیش رفت کرتی ہے، سیاست اور جمہوریت کا یہ دائمی اصول ہے۔لیاقت بلوچ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بار بار فوجی آپریشن کیے گئے ہیں اورسیکورٹی فورسز نے کئی مرتبہ ٹارگٹڈ علاقوں میں آپریشن بھی کیے لیکن نتیجتاً بلوچستان کے حالات میں بہتری نہیں آئی۔ بلوچستان کے عوام اور نوجوان امن، عزت، روزگار، تعلیم و ہنر اور بلوچستان کے وسائل پر حق ملکیت کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔ لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ متاثرہ خاندانوں کا جائز مطالبہ ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان میں ٹارگٹڈ آپریشن کے لیے سہولت کار بننے کے بجائے بلوچستان کی سیاسی قیادت سے مشاورت کے ساتھ بلوچستان کے حقیقی مسائل کا حل تلاش کریں۔لیاقت بلوچ نے لاہور میں خواتین این جی او ورکرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم، تحفظ، روزگار، قومی شاہراہ پر برابری اور حق وراثت کا حصول خواتین کا حق ہے۔ عالمی منظر اور پاکستان کے سماجی نظام میں خواتین کے حقوق کو سلب کیا جاتا ہے اور کم تر درجے کی حیثیت دی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی خواتین کو اُن کے قانونی، معاشی اور سیاسی حقوق کے حصول کو ملک و ملت کی ترقی کی کلید قرار دیتی ہے۔ خواتین کے عالمی دِن کے موقع پر عالمی برادری فلسطین اور کشمیر کی خواتین کے قتل عام، آبرو ریزی، بنیادی حقوق کے خاتمے کا بھی نوٹس لے۔ خواتین کے حقوق کا دن مناتے ہوئے فلسطین اور کشمیر کی خواتین کو نظرانداز کرنا بدترین جانبداری اور بڑی سنگ دِلی ہے۔لیاقت بلوچ نے تحریک انصاف کے رہنما سینئر قانون دان سینیٹر حامد خان کے بیان کا خیرمقدم کیا کہ وکلا نے 26 ویں آئینی ترمیم مسترد کردی ہے، آئین کے تحفظ اور آزاد عدلیہ کے تحفظ کا تقاضا ہے کہ وکلا برادری اور سیاسی جمہوری قوتیں بیک وقت عدالتی اور عوامی محاذ پر مزاحمت کی مشترکہ حکمت عملی بنائیں اور اپنے اپنے دائروں میں احتجاج کی حکمت عملی بنائی جائے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کی سنجیدہ مخالفت کا تقاضا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن 26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے متنازع عمل سے اپنے آپ کو الگ کرے، اِس سے غیرجمہوری، غیرآئینی اقدامات کی مزاحمت میں عوامی آواز کو طاقت ملے گی۔