الف ل م۔ کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ’’ہم ایمان لائے‘‘ اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟۔ حالاں کہ ہم اْن سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جو اِن سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون۔ اور کیا وہ لوگ جو بْری حرکتیں کر رہے ہیں یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ ہم سے بازی لے جائیں گے؟ بڑا غلط حکم ہے جو وہ لگا رہے ہیں۔ جو کوئی اللہ سے ملنے کی توقع رکھتا ہو (اْسے معلوم ہونا چاہیے کہ) اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آنے ہی والا ہے، اور اللہ سب کچھ سْنتا اور جانتا ہے۔ (سورۃ العنکبوت:1تا5)
سیدنا جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین چیزوں پر جو ایمان کی حالت میں عمل کرے گا وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہو سکے گا اور جتنی حوروں سے چاہے گا نکاح کر سکے گا (پہلی چیز) جس نے پوشیدہ اور نامعلوم قرض ادا کردیا (دوسری چیز) اپنے قاتل کو معاف کردیا (تیسری چیز) اور ہر فرض نماز کے بعد دس دفعہ قل ہو اللہ احد کی تلاوت کی سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے دریافت فرمایا یارسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر کوئی ان میں سے کسی ایک چیز پر عمل پیرا ہو جائے تو آپؐ نے فرمایا: ہاں کسی ایک پر عمل کرنے کا اجر بھی یہی ہوگا۔ (معجم الاوسط، طبرانی، مسند ابو یعلی)