واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی عدالت نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2020 کے صدارتی الیکشن میں نتائج پلٹنے کی کوششوں کے الزامات کو خارج کردیا ۔ واشنگٹن کی ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن نے محکمہ انصاف کے خصوصی قانونی مشیر جیک اسمتھ کے موقف کے بعد سابق صدر پر عائد الزامات خارج کیے ہیں۔ ٹرمپ کو 2020 ء کے صدارتی انتخاب میں اپنی شکست کو غیر قانونی طریقے سے پلٹنے کی کوشش کے الزام کا سامنا تھا۔ تاہم پیر کے روز جیک اسمتھ نے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز میں موقف اختیار کیا کہ محکمہ انصاف کی پالیسی رہی ہے کہ صدر کے منصب پر فائز شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کی جاتی۔ اسمتھ کی جانب سے ایک اور عدالتی دستاویز میں اٹلانٹا کی ایپلٹ کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ زیرِ التوا اپیل سے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام خارج کیا جائے۔ اس کیس میں ٹرمپ پر 2021 ء میں وائٹ ہاؤس سے جاتے ہوئے قومی سلامتی سے متعلق حساس دستاویز اپنے ساتھ لے جانے کا الزام تھا۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ وہ اس موقف پر قائم ہیں کہ ٹرمپ کے خلاف دونوں مقدمات میں میرٹ پر فردِ جرم عائد ہوئی ہے۔ لیکن ان کے صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ پر عائد الزامات ختم کر دینے چاہییں۔ دوسری جانب نو منتخب صدر ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے خلاف ان کیسوں سمیت دیگر مقدمات غیرقانونی اور کھوکھلے ہیں جنہیں کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اپنے سیاسی مخالف یعنی میرے خلاف لڑائی پر امریکی عوام کے ٹیکس کے 10 کروڑ ڈالر سے زائد رقم ضائع کی جا چکی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تمام مشکلات کے خلاف لڑے اور کامیاب ہوئے۔واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد 2سیکنڈ میں خصوصی وکیل اسمتھ کو عہدے سے ہٹا دیں گے۔ تاہم امریکی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسمتھ کا ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی محکمہ انصاف چھوڑنے کا ارادہ ہے۔ جیک اسمتھ کو 2برس قبل نومبر 2022 ء میں اٹارنی جنرل نے اسپیشل کونسل کے عہدے پر مقرر کیا تھا۔ انہوں نے نے گزشتہ برس ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 ء کے صدارتی الیکشن کے نتائج کو تبدیل کرنے کی سازش اور خفیہ دستاویزات غیر قانونی طور پر اپنے مارا لاگو اسٹیٹ فارم ہاؤس میں رکھنے کے الزامات عائد کیے تھے۔