اسلام آباد فوج کے حوالے، شرپسندوں کوگولی مارنے کا حکم

110
اسلام آباد: پولیس اہلکار پی ٹی آئی کے مظاہرین پیش قدمی روکنے کے لیے آنسو گیس شیل فائر کررہے ہیں،ان سیٹ میں پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑ پ کا منظرجبکہ ڈی چوک پر لگائے گئے کنٹینرز پر فوج کے جوان کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلیے موجود ہیں

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد فوج کے حوالے، شرپسندوں کوگولی مارنے کا حکم۔پی ٹی آئی قیادت خون خرابہ نہیں ،مذاکرات چاہتی ہے مگر خفیہ قوت ہونے نہیں دے رہی، وفاقی وزیر داخلہ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران انتشار سے نمٹنے کیلیے اسلام آباد میں فوج طلب کرلی گئی ہے، وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جا ری کردیا۔ذرائع کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بھی بلا لیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلیے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں۔ فوجی دستے پارلیمنٹ ہاؤس، ڈی چوک اور سپریم کورٹ کے باہر تعینات کردیے گئے جنہیں شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔سیکورٹی ذرائع کے مطاق انتشاریوں اور شرپسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات جاری کیے گئے ہیں۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انتشار پسند اور دہشت گرد عناصر کو کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کاروائی سے نپٹنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات چاہتی ہے مگر پیچھے ایک خفیہ لیڈر شپ ہے جو سب کنٹرول کررہی ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ آئی جی کا اختیار ہے کہ ان کو کیسے ہینڈل کرنا ہے، ہم نے مظاہرین کو سنگجانی کی آفر دی تھی مگر وہ مذاکرات کرتے ہیں اور پھر وقت حاصل کرکے آگے آجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پوری کی پوری لیڈرشپ خون خرابا نہیں چاہتی بلکہ بات کرنا چاہتی ہے، صرف ایک خفیہ قیادت بیٹھی ہے جو سب کنٹرول کررہی ہے، مجھے لگتا ہے پی ٹی آئی کے ساتھ کچھ ہاتھ ہوجائیگا، خفیہ ہاتھ کامیاب نہیں ہوا، اس کا ایجنڈا کچھ اور ہے اور وہی فساد کی جڑ ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مظاہرین کی طرف سے آنسو گیس کے شیلز آرہے ہیں، یہ شیل کے پی حکومت نے دیے، یہ صورتحال اس لیے ہے کہ ہم کسی بھی صورت میں جانی نقصان نہیں چاہتے، گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان تھا۔انہوںنے کہا کہ اسلام آباد میں فوج اس وقت بیرون ملک سے آئے وفد اور ریڈزون کی حفاظت پر مامور ہے ہمارے لیے سب سے پہلی ترجیح یہی ہے۔قبل ازیں وزیر داخلہ نے ڈی چوک کا دورہ کیا، ڈی چوک سے شہید ملت چوک تک سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا، وزیرداخلہ محسن نقوی شرپسندوں کی جانب سے شیلنگ کے دوران شہید ملت چوک پہنچے اور جوانوں سے ملاقات کی۔ علاو ہ ازیںوفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایک خاتون لاشیں لینے آئی ہے، کسی صورت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنے کے لیے آنے والے لوگوں کو آپ لوگوں نے دیکھ لیا ہے، ان کی کوشش صرف لاشیں حاصل کرنا تھا۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے، یہ حکومت کا فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جانی اور مالی نقصان کی ذمہ دار ایک عورت ہے، سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے، جو ممکن ہوا ہم اْس پر بھی کام کریں گے۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ یہ غریب کے بچے کو ڈھال بنانے کیلیے آگے کرتے ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں مظاہرین کی جانب سے غلیل کی مدد سے مارے گئے کنچے اور شیل بھی دکھائے۔انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی قاسم، سلیمان اور اپنے بچوں کو بلائیں، ہم نے پی ٹی آئی کے حملے کو پسپا کردیا، کوئی کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، عدالتوں میں کیسز ہیں، ہم کیا بات کریں، کیا این آر او اور ڈیل دی جاسکتی ہے؟ عطا تارڑ نے کہا کہ ریاست کے صبر کو نہ آزمائیں، یہ بی بی لاشیں اور خون لینے آئی ہیں، بشریٰ بی بی ہمت کریں اور فرنٹ سے لیڈ کریں، ہم ڈی چوک پر ہی کھڑے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ گولی چلانا بہت آسان ہے، 5 منٹ گولیاں چلائیں تو سب صفایا ہوجائے گا مگر ہم ان کو لاشیں نہیں دیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس اور رینجرز کے شہید اہلکاروں کا لہو کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں۔دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔عمران خان کے ایکس اکا ئونٹ سے جاری ایک بیان میں انھوں نے اپنی ٹیم کو پیغام دیا ہے کہ وہ آخری بال تک لڑیں۔مجھے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی دھمکیاں دینے والوں کے لیے پیغام ہے کہ جو کرنا ہے کر لو، میں اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اب تک نہیں پہنچ پائے ہیں وہ بھی ڈی چوک پہنچیں۔سابق وزیرِ اعظم نے الزام لگایا ہے کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی ہدایات پر رینجرز اور پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان پر فائرنگ اور شیلنگ کی جس کے نتیجے میں پرامن شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کو اس کا حساب دینا ہوگا۔مظاہرین کو پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں شامل تمام پاکستانی متحد اور ڈٹے رہیں۔قبل ازیںتحریک انصاف کے کارکنان تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچ گئے ہیں اور پی ٹی آئی نے مطالبات کی منظوری تک یہاں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں، خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوا دی گئیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک پہنچ گئے ہیں لیکن عمران خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا۔ڈی چوک پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت شروع کر رکھی ہے لیکن ہم نے پرامن دھرنا دینا ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور اس ملک کو آزاد کرانے نکلے ہیں، کسی کا باپ بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہیں کرسکتا۔دوران خطاب وزیراعلیٰ نے نعرے بھی لگائے اور کارکنوں کا لہو گرمایا۔پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج کی وجہ سے جڑواں شہروں خصوصاً ریڈ زون کی جانب جانے والے تمام راستے بند ہونے کے باعث گزشتہ روز بھی عدالتوں میں کیسز التوا کا شکار ہو گئے۔کارکنان پر کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات آبپارہ چوک پہنچ گئے جس کے سبب آبپارہ مارکیٹ کی دکانیں بند کر دی گئیں۔حالات کشیدہ ہونے پر راولپنڈی پولیس سے مزید نفری طلب کی گئی جس کے بعد ابتدائی طور پر ایک ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ نفری کو ڈی چوک سے چائنہ چوک کی جانب روانہ کیا گیا جہاں فورسز کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ جاری رہی۔بلیو ایریا میں بھی فورسز کی جانب سے شدید شیلنگ کی جاتی رہی ہے۔قبل ازیں، پولیس نے جی10 سگنل پر دو گھنٹے تک کارکنان کو روکنے کی کوشش کی لیکن مزاحمت پر راستہ دینے پر مجبور ہوگئے،اسلام آبادسمیت مختلف ملحقہ علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنان اور سیکورٹی فورسز کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے ،اس دوران شیلنگ،فائرنگ،پتھرائو،جلائو گھیرائو سارا دن جاری رہا۔علاوہ ازیںاسلام آباد پہنچنے والے پاکستان تحریکِ انصاف کے احتجاجی قافلے میں شامل کارکنان کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سے جھڑپوں کا سلسلہ منگل کو دن بھر جاری رہا۔اس دوران اسلام آباد کے دو بڑے سرکاری اسپتالوں کے حکام کے مطابق وہاں چھ افراد کی لاشیں لائی گئیں ہیں جنھیں گولیاں لگی ہیں۔پولی کلینک ہسپتال میں چار افراد کی لاشیں اور 30 زخمی لائے گئے ہیں جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں دو لاشیں او ر20 زخمی لائے گئے ہیں۔پولی کلینک کی انتظامیہ کے ایک اہلکار عبدالرشید نے بی بی سی کے شہزاد ملک کو بتایا ہے کہ جن چار افراد کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں ہیں وہ تمام عام شہری ہیں۔انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک شخص کے سر پر گولی لگی ہے، دوسرے کے سینے میں جبکہ ہلاک ہونے والے دیگر دو افراد کے پیٹ میں گولیاں لگی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 20 سے زیادہ زخمی بھی پولی کلینک میں لائے گئے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے عمران خان کی فائنل کال والے احتجاج کے دوان چار کارکنان کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ان کے 23 کارکن زخمی بھی ہیں۔دریں اثناء اسلام آباد کے ڈی چوک میں چند گھنٹے بعد صورتحال یکسر مختلف ہوگئی۔پی ٹی آئی کارکنان تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے تیسرے دن کی دوپہر اپنی منزل ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں تاہم یہاں تک آنے والے کارکنان کی پولیس کے ساتھ چھڑپیں بھی ہوئی ہیں جس کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کو ڈی چوک سے منتشر کرتے ہوئے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس وقت ڈی چوک کا کنٹرول سکیورٹی اہلکاروں نے سنبھال لیا ہے اور بشری بی بی کے کنٹینر کو سیونتھ ایونیو پر پیچھے کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔بی بی سی کے فاخر منیر اور مدثر ملک کے مطابق اس وقت ڈی چوک مکمل خالی ہے اور پی ٹی آئی کارکنان آس پاس کے علاقوں خصوصاً ایف سکس اور شہیدِ ملت والے علاقے میں اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔علی امین گنڈاپور بھی بلیو ایریا میں کارکنان کے ہجوم میں موجود تھے۔تھوڑی تھوڑی دیر بعد پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک کی جانب بڑھنے کی کوشش کرتے اور ان کی پولیس کے ساتھ آنکھ مچولی جاری ہے۔تقریباً پانچ ہزار کارکنان جی ایٹ سے ایف سکس (شہیدِ ملت سیکرٹریٹ) تک پھیلے ہوئے ہیں۔بلیو ایریا، ایف سکس اور ایف سیون کے علاقوں میں مارکیٹں اور دکانیں مکمل بند ہیں اور کاروبارِ زندگی معطل ہے۔اس سے قبل عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک پہنچنے والے کارکنوں سے وعدہ لے لیا کہ وہ عمران خان کو ساتھ لیے بغیر ڈی چوک نہیں چھوڑیں گے۔بشریٰ بی بی نے کارکنوں سے خطاب کیا جس کی ویڈیو سامنے آگئی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنما بھی ان کے ساتھ موجود ہیں۔بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان صرف آپ لوگوں کے لیے کھڑے ہوئے ہیں اور کھڑے رہیں گے، آپ لوگوں کو وعدہ کرنا ہے کہ جب تک عمران خان آپ لوگوں کے بیچ نہیں آجاتے آپ لوگ ڈی چوک کو نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ میں آخری فرد ہوں گی جو ڈی چوک پر رہے گا اور خان کو لیے بغیر یہاں سے نہیں نکلوں گی، اور اگر آپ سے کوئی یہ کہے کہ بی بی ڈی چوک چھوڑ کر چلی گئی تو یہ جھوٹ ہوگا۔اس موقع پر لوگوں نے جینا ہوگا دھرنا ہوگا کہ نعرے لگائے۔جبکہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حکم کے بغیر ڈی چوک سے آگے نہیں بڑھیں گے۔ڈی چوک کے قریب کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارے لیڈر عمران خان نے ہمیشہ پرامن رہنے اور قانون کی بالادستی کی بات کی ہے لیکن آپ لوگوں کے درمیان ایسے لوگ شامل کیے جائیں گے جو غلط کام کریں گے۔ادھرپاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں تعلیمی ادارے آج بھی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقارچیمہ کے مطابق تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا۔ڈی سی کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی سفارشات پر کیا گیا۔اس کے علاوہ ڈی سی اسلام آباد کے مطابق اسلام آباد میں بھی آج تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔دوسری جانبپی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں کو دوبارہ سیل کر دیا گیا۔رنگ روڈ کو بھی ٹریفک کی آمدورفت کے لیے تاحکم ثانی بند کر دیا گیا جبکہ داتا دربار، شالامار اور راوی روڈ پر بھی کنٹینرز رکھ دیے گئے۔موٹروے گزشتہ تین روز سے تاحال آمدورفت کے لیے بند ہے۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔رنگ روڈ کی بندش سے شہر میں ٹریفک کی روانی متاثر ہے جبکہ شہر کے اندر بھی ٹریفک کے لیے مشکلات بڑھ گئیں۔ کینال نہر، فیصل ٹائون روڈ، گارڈن ٹاون، فیروز پور روڈ، گلبرگ اور مزنگ روڈ پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔