اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران رینجرز اہلکاروں پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے، جس میں ایک مشتبہ گاڑی کو تیز رفتاری سے اہلکاروں کو ٹکر مار کر فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ دارالحکومت میں گزشتہ رات 2 بج کر 44 منٹ پر پیش آیا اس وقت رینجرز اہلکار چیک پوائنٹ پر تعینات ہورہے تھے ۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، مشتبہ گاڑی ایک درخت کے پیچھے سے تیزی سے نمودار ہوئی، رینجرز اہلکاروں کو ٹکر مار کر موقع سے فرار ہو گئی ۔
ذرائع نے اس واقعے کو دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت حملہ قرار دیا ہے، جس کی تصدیق سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی ہوتی ہے ۔
اس حملے میں تین رینجرز اہلکار شہید اور تین شدید زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے اس واقعے کو ایک ہدفی حملہ قرار دیا ہے اور مجرموں کو گرفتار کرنے کے لیے فوٹیج کے استعمال کا عزم ظاہر کیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس حملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے اور اس واقعے کو پولیس اور رینجرز پر حملہ تصور کرتے ہوئے فوری اقدامات کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی قافلہ ڈی چوک پہنچ گیا :
پاکستان تحریک انصاف کے قافلے کی قیادت عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کر رہی ہے ، اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ کے قریب پہنچ چکا ہے، جہاں پاکستان آرمی کے جوانوں نے کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔
وزارت داخلہ نے دن کے آغاز میں آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاکستان آرمی کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد بڑھتی ہوئی سیکیورٹی خدشات کا مقابلہ کرنا ہے۔
رینجرز کو اہم سرکاری عمارتوں پر تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ فوجی جوان ڈی چوک میں موجود ہیں ۔ آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات آبپارہ چوک تک پہنچنے سے آبپارہ مارکیٹ کے تاجروں نے اپنی دکانیں بند کر دی ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے راولپنڈی سے مزید پولیس اہلکاروں کو اسلام آباد طلب کیا گیا ہے، جن میں ابتدائی طور پر 10 ہزار اہلکار شامل ہیں ۔
حکام نے سیکیورٹی اہلکاروں کو سخت ہدایات جاری کی ہیں، جن میں مظاہرین اور شرپسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے، جس میں ضرورت پڑنے پر موقع پر گولی مارنے کے احکامات بھی شامل ہیں، جیسا کہ ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ پر رپورٹ کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق، پاکستان آرمی کو ضرورت پڑنے پر کسی بھی علاقے میں کرفیو نافذ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا تاکہ امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔