بھارت ،ایک اور بابری مسجد کی تیاری

98

بھارتی انتہا پسند حکومت مسلسل مسلمانوں کو مشتعل کرنے والے اقدامات کررہی ہے ،تازہ واردات یہ ہوئی کہ بھارتی ریاست اترپردیش میں مسجد کی مسماری اور مندر کی تعمیر کے لیے کرائے جانے والے سروے کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ کردی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے علاقے سنبھل کی جامع مسجد کے ماضی میں مندر ہونے کا دعویٰ کرکے انتہاپسند ہندوئوں نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جامع مسجد کو مغل دور میں ایک مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا۔ مسجد سے ملنے والے نوادرات سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ جس پر مسجد کمیٹی نے کسی بھی ایسی چیز کے ملنے کو جھوٹ اور سازش قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جامع مسجد کو ایک اور بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا جس پر پولیس عمل درآمد کے لیے پہنچ گئی۔ انتہاپسند ہندو بھی جمع ہوگئے۔ ایک ہزار سے زاید مسلمان بھی مسجد کے باہر جمع ہوگئے اور پولیس کو عدالتی حکم نامہ دکھانے کو کہا اور اس کے بغیر پولیس کو اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ اس دوران پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی جس میں 3 مسلمان شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت نعیم، بلال اور نعمان کے نام سے ہوئی۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مراد آباد پولیس نے 3 خواتین سمیت 15 مسلمانوں کو گرفتار کرلیا۔ نوجوان لڑکوں کی شہادت اور خواتین کی گرفتاری پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ یہ صورتھال ایک اور بابری مسجد کی طرف جارہی ہے، مسلمان اور خصوصا پاکستانی حکمران تو بھارت سے دوستی تجارت اور بچھنے کو تیار ہیں، حالانکہ کشمیر سے بڑا کون سا ثبوت ہوسکتا ہے بھارتی جھوٹ کا، اگر حکومتیں خاموش ہیں تو پاکستان میں مسلمانوں پر بات بات پر کفر کے فتوے لگانے والے ہی ایسے مندروں کی نشاندہی کریں جن کو زبردستی مندر بنایا گیا ہے۔