جماعت اسلامی سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے قومی مکالمہ چاہتی ہے ، لیاقت بلوچ

223
پشاور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں
پشاور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں

لاہور: جماعت اسلامی پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری تناؤ کو ختم کرنے کے لیے قومی مکالمے کا مطالبہ کردیا ہے ۔

خیبرپختونخوا سے نکلنے والے پی ٹی آئی کے قافلے، جو اب پنجاب میں ہیں ان کے حوالے سے لاہور میں جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی جانب مارچ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت پارٹی کے بانی عمران خان سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد اور اس کے اطراف میں کنٹینرز لگا دیے ہیں، جبکہ نہ صرف اسلام آباد اور راولپنڈی بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔  جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسلسل سیاسی عدم استحکام عوام کو سیاست سے دور کر رہا ہے۔

انہوں  نے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں دونوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکمرانی اور احتجاجی سیاست کے طریقے عوام کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں کے غیر مؤثر طریقہ کار نے عوام کو مایوس کر دیا ہے اور انہیں سیاسی عمل سے مزید دور کر دیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے احتجاجات معاشی چیلنجز کو مزید سنگین بنا رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو پہنچنے والے نقصان پر صرف شکایت کرنے کے بجائے حکومت کو سیاسی حل تلاش کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

جاری احتجاج کے تناظر میں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اپوزیشن کی احتجاجی کالز کے نتیجے میں سڑکوں کی بندش اور کاروباری معطلی سے ملک کو روزانہ 190 ارب روپے کا بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

ادھر، خیبرپختونخوا کی سیکورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سینئر رہنما نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاراچنار میں دیرپا امن کو ترجیح دے اور خطے کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔

ان کے یہ ریمارکس ان حالات کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں جہاں ضلع کرم میں حالیہ دنوں میں تشدد کی شدت میں اضافے کے باعث درجنوں ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔

کرم کئی ماہ سے مہلک قبائلی جھڑپوں کا شکار رہا ہے، جو گزشتہ ہفتے ایک بار پھر شروع ہوئیں، ان جھڑپوں میں درجنوں افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔

تازہ ترین قبائلی جھڑپوں کا آغاز جمعرات کو ہوا جب مسلح افراد نے شہری گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کردیا جس میں کم از کم 44 افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔

واضح رہے کہ اب تک اس تشدد کی حالیہ لہر میں 70 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں ۔