پاکستان ریلوے پریم یونین کے چیئرمین ضیاء الدین انصاری، صدر شیخ محمد انور، سیکرٹری جنرل خیر محمد تونیو، نائب صدرعبدالقیوم اعوان،چیف آرگنائزر خالد محمود چوہدری نے کہا ہے کہ ریلوے کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے،منظم سازش کے تحت ریلوے کو بھی اسٹیل مل اور پی آئی اے بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،ریلوے کے کھربوں روپے کے اثاثہ جات کو لوٹنے کی تیاری کی جارہی ہے، ریلوے قومی وحدت کا ادارہ ہے۔وزیراعظم اور اراکین پارلیمنٹ سے فوری توجہ کی اپیل ہے۔ ایک طرف شدیدمہنگائی،بجلی بلوں نے ملازمین کی کمرتوڑرکھی ہے تو دوسری طرف ان کے سر پر نوکریوں کے خاتمہ کی تلوارلٹکادی گئی ہے، حکومت نے پچاس سال سے زائد عمر کے ملازمین کو بھی جبری ریٹائرڈکرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ریلوے میں لوئراسکیل کی 13ہزارسے زائد آسامیاں ختم کردی گئی ہیں جبکہ پروموشنزاور ٹرانسفرز سے خالی ہونے والی پوسٹس کوبھی ختم کیا جارہا ہے، ختم کی گئی پوسٹس صرف گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کے لیے ہیں، افسران کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گریڈ 17سے لے کر اوپر تک ایک بھی پوسٹ ختم نہیں کی گئی، ملازمین کی تعداد کم کی جارہی ہے جبکہ افسران کی تعداد بڑھ رہی ہے۔حکومت نے اگر آسامیاں ختم کرنی ہی ہیں تو اس کا آغاز گریڈ 17، ایم پی ون /ٹو اسکیل کے افسران سے شروع کیا جائے اور بھاری اور پرکشش معاوضے لے کر اعلیٰ عہدوں پر فائزریلوے کے ریٹائرڈافسران کوفارغ کیا جائے۔ ریلوے ایک ملٹی ٹیکنیکل ادارہ ہے،اس کے فیصلے ٹیکنیکل افراد ہی بہتر کرسکتے ہیں جبکہ ریلوے کے فیصلے نان ٹیکنکل افراد کررہے ہیں۔ ختم کی گئی تمام آسامیاں ٹیکنکل ملازمین کی ہیں جس سے ریلوے کا ٹرین آپریشن مکمل طور پر ختم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ملازمین کو ریلیف نہیں دے سکتی تو تکلیف بھی نہ دے۔ ریلوے ملازمین کوجس ذہنی اذیت سے دو چار کیا جارہا ہے، یہ حکومت کے گلے میں ہڈی بن جائے گا۔ پریم یونین کے رہنماؤں نے کہاکہ ریلوے ملازمین نے اپنی شبانہ روز کارکردگی سے ریلوے کوخسارہ سے نکال کر ملکی تاریخ میں پہلی بار منافع بخش ادارہ میں تبدیل کردیا ہے لیکن حکومت نے ان ملازمین کے مطالبات سے آنکھیں پھیر رکھی ہیں۔ ایک طرف تو ریلوے کے مزدوروں نے شب و روز محنت کرکے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 88 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے تو دوسری طرف ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنا ریلوے انتظامیہ کی بے حسی کی بدترین مثال ہے۔ حکومت کو آئی پی پیز اوربینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے نام پر من پسند افراد کو نوازنے کے لیے کھربوں روپے کا بجٹ موجود ہے لیکن ریلوے ملازمین کیلئے حکومت کے پاس بجٹ نہیں ہے۔پریم یونین نے حافظ سلمان بٹ مرحوم کی قیادت میں ریلوے ملازمین کے حقوق کی جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا اسے ہر حالت میں جاری رکھا جائے گا۔کسی کو ریلوے ملازمین سے زیادتی نہیں کرنے دی جائے گی۔