خواتین محنت کشوں کا استحصال ختم کیا جائے‘شمس سواتی

116
کمیونٹی لیڈی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کے تاسیسی اجلاس کے موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی،PSI ایشیا پیسیفک کی سیکرٹری مادام کیٹ لوپن، PWFکے چیئرمین عبدالرحمن آسی اور تقریب کے شرکاء

نیشنل لیبر فیڈریشن( NLF)کے صدر شمس الرحمٰن سواتی نے کہا کہ مزدور تحریک کو متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے اس وقت مزدور طبقہ سب سے زیادہ محرومیوں کا شکار ہے اور اس کی ساری ذمہ داری ظلم کے موجودہ نظام پر عائد ہوتی ہے وہ لاہور میں PSI کے تعاون سے کیمونٹی لیڈی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کی تاسیسی اجلاس سے خطاب کررہے تھے اس اجلاس PSI ایشیا پیسیفک کی سیکرٹری میڈم کیٹ نے خطاب کیا شمس الرحمٰن سواتی نے میر ذوالفقار علی عبدالرحمٰن آسی کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا یہ نظام ایک ٹرائیکا پر کھڑا ہے جاگیردار سرمایہ دار اور افسر شاہی کا یہ ٹرائیکا اپنے لیے ایک شاہانہ طرز زندگی مزدور کے استحصال پر قائم رکھے ہوئے ہے مزدور تحریک کو خود مزدوروں کے نام پر نام نہاد مزدور لیڈروں نے بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے آج ساڑھے سات کروڑ مزدوروں میں سے 83 فیصد مزدور ٹریڈ یونین اور سماجی تحفظ سے مکمل محروم ہیں جبکہ یونین کا حق صرف ایک فیصد کو حاصل ہے اور سماجی تحفظ آدھے فیصد سے بھی کم لوگوں کو حاصل ہے ایسے میں وفاقی وزارت انسانی وسائل اور صوبائی محنت کی وزارتوں کو مل کر کام کرنا چاہیے اور سہ فریقی کمیٹیوں کو رواج دینا چاہیے خواتین مزدور سب سے زیادہ استحصال کا شکار ہیں انہیں کم از کم اجرت بھی ادا نہیں کی جاتی اور ڈیوٹی بھی زیادہ لی جاتی ہے ٹھیکے داری نظام نے جڑیں پکڑ لی ہیں اور ایک بیگار کیمپ کی صورت اختیار کر لی ہے بے روزگاری کی وجہ سے غربت بھوک افلاس میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ترجیح اول ہونا چاہیے ماضی کی طرح حکومت ایک بار پھر بڑے پیمانے پر نجکاری کرنے جا رہی ہے اور جس طرح ماضی میں نجکاری سے بے روزگاری بڑی ہے صنعتی ترقی رکی ہے اسی طرح اس نجکاری کا بھی یہی حشر ہوگا پاکستان کے حکمرانوں کو ایک مستقل پالیسی اختیار کرنی چاہیے اور خود ا نحصاری کے لیے جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بیرون ملک مصنوعات پر ہمارا انحصار کم ہو اس سے ہماری معیشت مضبوط ہوگی حکومت بالخصوص تعلیم ،صحت اور خدمات کے شعبوں کی نجکاری ہر گز نہ کرے پہلے کروڑوں بچے تعلیم سے محروم ہیں اور علاج کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔