سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے ویجلنس اینڈ سروے سیل کی کارکردگی ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے، گزشتہ کئی سالوں اس کی کارکردگی کے حوالے مختلف اہم فورم پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، حتیٰ کہ آجروں کے نمائندہ ایسوسی ایشنز بھی سنجیدہ شکایات کررہی ہیں، ایک اطلاع کے مطابق گزشتہ دنوں سیسی کی ماہانہ میٹنگ میں بھی ویجیلنس اینڈ سروے سیل کی مایوس کن کارکردگی کا نوٹس لیا گیا۔ کمشنر سیسی کی صدارت میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی کے ڈائریکٹرز کی ایک اہم میٹنگ کے دوران ویجیلنس اینڈ سروے سیل کی مایوس کن
کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ایکٹنگ ڈائریکٹر ویجیلنس سید اطہر حسین (ڈپٹی ڈائریکٹر) کی ناقص کارکردگی پر باز پرست بھی کئی گئی۔ یاد رہے کہ سیسی کی گورننگ باڈی کے ممبران نے مختلف شکایات و ثبوتوں کی بنیاد پر اپنے 167 اجلاس منعقدہ 2 جولائی، اجلاس نمبر 168 منعقدہ 29 جولائی اور 19 اگست 2024 کو منعقدہ گورننگ باڈی سیسی کے 169ویں اجلاس میں اکثریتی بنیاد پر اصولی فیصلہ دے چکے ہیں کہ ویجلنس اینڈ سروے ٹیم کے انسپیکشن آف ریکارڈ کے کام کو فوری طور پر بند کردیا جائے کیونکہ اس سے سیسی اور تحفظ یافتہ محنت کشوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی سیسی کے مختلف لوکل ڈائریکٹرز نے بھی ان انسپیکشن آف ریکارڈ کی رپورٹس پر تحریری اعتراضات جمع کروائے ہیں جس میں کنٹری بیوشن کی مد میں کروڑوں روپے کی گڑبڑ کی نشاندہی کئی گئی ہے یہ الزام باقاعدہ تحریری شکل میں کمشنر سیسی کے دفتر میں جمع کروائے گئے ہیں، لیکن اس سب کے باوجود ویجلنس ڈیپارٹمنٹ کے افسران اتنے طاقت ور اور بااثر ہیں کہ ادارے کی انتظامیہ گورننگ باڈی کے فیصلہ پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کروا سکی ہے۔