اے ابن آدم جب اخبار میں کوئی ایسی خبر نظر سے گزرتی ہے جس میں میرے ملک کی بدنامی ہو تو دل روتا ہے کتنی قربانیاں دے کر یہ ملک حاصل کیا مگر افسوس کہ قائداعظمؒ کے بعد سے آج تک یہ ملک ایماندار قیادت سے محروم ہے۔ خبر یہ ہے کہ عمرہ پر جانے سے قبل زائرین سے بھیک نہ مانگنے کا بیان حلفی لینے اور اس بیان حلفی کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کرنے کی تجویز اور سفارش کی گئی ہے۔ بھکاریوں کو حجاز مقدس جا کر ملک کا نام بدنام کرنے سے روکنے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے سخت قوانین پر مشتمل عمرہ پالیسی کی تیاری جاری ہے۔ سعودی عرب سے پاکستان سے بھکاریوں کی بڑی تعداد حج و عمرہ کے نام پر جا کر وہاں بھیک مانگتی ہے اور ملک کا نام بدنام کرتی ہے۔ اس بھکاری مافیا کو روکنے کے لیے حکومت سخت اقدام کرنے کی تیاری مکمل کرچکی۔ ماضی میں ہزاروں بھکاری سعودی حکومت ڈی پورٹ کرچکی ہے، اس مرتبہ ٹور آپریٹرز سے بھی عمرہ زائرین سے متعلق بیان حلفی لیا جائے گا، جبکہ بھیک سے روکنے کے لیے عمرہ زائرین تنہا نہیں بلکہ گروپ کے ساتھ عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب جاسکیں گے۔ 2 بار میں بھی عمرہ ادا کرنے جاچکا ہوں میں نے خود پاکستانی لوگوں کو دونوں حرم کے باہر بھیک مانگتے دیکھا ہے۔ زیادہ تر کا تعلق پنجاب اور پشاور سے تھا، کئی کو تو میں نے منع بھی کیا مگر وہ نہیں سنتے کچھ کے ہاتھ کٹے ہوئے تھے مگر یہ باز نہیں آتے۔ حرم کے اندر تک آجاتے ہیں سب سرکارؐ کے روضہ مبارک کے سامنے دیوار کے ساتھ بیٹھا قرآن پاک پڑھ رہا تھا، 2 پاکستانی میرے پاس آکر بیٹھ گئے اور پوچھا کیا آپ پاکستانی ہیں۔ میں نے کہا جی تو ان میں سے ایک نے کہا کہ میرا نام طاہر ہے ملتان کا رہنے والا ہوں ہم دونوں 20 سال سے نوکری کررہے تھے مگر اب کمپنی نے ہمیں نکال دیا ہے۔ پاکستان واپس جانے کا ٹکٹ نہیں ہے آپ کیا ہماری مدد کرسکتے ہیں؟ 2 دن سے کھانا بھی نہیں کھایا، جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے وہ مقام تو دیکھو جہاں بیٹھ کر دنیا دعا مانگ رہی ہے۔ اور میرے یہ پاکستانی سرکارؐ کے روضہ مبارک کے سامنے سوال کررہے تھے، میں نے ان کو جواب دیا کہ میں تو خود اس در کا بھکاری ہوں، فریاد پیش کررہا ہوں آپ بھی اپنی فریاد سرکارؐ کو بتائیں اللہ آپ کے لیے اپنے محبوب کے صدقے کو سبیل پیدا کردے گا، آپ کی کمپنی نے آپ کو واپسی کا ٹکٹ نہیں دیا میں نے جب ان سے سوال شروع کیے تو دونوں اٹھ کر چلے گئے نہ جانے ایسے اور کتنے فراڈی گھوم رہے ہوں گے۔
قارئین دوسری خبر یو اے ای نے بھی پاکستانیوں کے لیے ویزوں میں بندش کردی ہے، الزامات یہ ہیں کہ پاسپورٹ اور شناختی دستاویزات میں جعلسازی کے الزامات، گداگری اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ چند پاکستانی شہریوں کے عمل کو دیکھتے ہوئے اور شکایات کا جائزہ لینے کے بعد دی گئی دستاویزات میں کہا گیا کہ پاکستانی شہری مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات میں غلط سمجھے جانے والی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں جن میں احتجاج، سوشل میڈیا پر یو اے ای کی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید اور آن لائن پلیٹ فارمز کا غلط استعمال شامل ہے۔ یہ تمام عمل یو اے ای کے امیج کو خراب کررہی ہیں۔ ابن آدم یو اے ای کی حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ خالی پاکستان کے نہیں دیگر ممالک جن میں انڈیا، بنگلا دیش، شام کے لوگ بھی شامل ہیں میں جب جاتا ہوں تو عزت مآب پرنس کی فوٹو لگی لاٹری بہت آتی ہیں میرے بھی لاکھوں درہم کے میسج آتے رہتے تھے وہاں مقیم دوستوں کو بتایا تو انہوں نے دیکھ کر بتایا کہ یہ بہت بڑا فراڈ ہے، ہندی زبان میں بات ہوتی ہے کال آتی ہے اکائونٹ نمبر دریافت کیا جاتا ہے، میں نے تو لاٹری میں جو جواب دیے تھے وہ محترم پرنس کی فوٹو دیکھ کر دیے تھے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ وہاں بڑے بڑے عزت دار پاکستانی موجود ہیں جن کی وہاں بہت عزت ہے ایماندار پاکستانیوں کی یو اے ای میں کوئی کمی نہیں ہے ان کو وہاں کی حکومت کچھ نہیں کہتی ان کے ساتھ تعاون بھی کرتی ہے۔ یو اے ای کا قانون بہت سخت ہے وہاں کی پولیس کا رعب ہی کافی ہوتا ہے۔ شرطیکہ کو دیکھ کر وہاں کے مقامی بھی ٹھیک رہتے ہیں، کمال کی سی آئی اے ہے 2 دن میں واردات کا پتا چلا لیتے ہیں، ZERO کرائم ہے قانون سب کے لیے برابر ہے۔
قانون تو سعودی عرب میں بھی بہت سخت ہے مگر اخبار کی ان دو خبروں سے مجھ جیسے محب وطن لکھاری کو تکلیف ہوتی ہے۔ کاش حکمرانوں نے نسلوں کی تربیت کی ہوتی، کاش درس گاہوں میں اخلاقیات کی تعلیم دی جاتی، ہر یونیورسٹی میں شعبہ اخلاقیات قائم کیا جاتا، مجھ جیسے قلم کاروں کو ان کا اخلاقیات کی تعلیم دینے کی ڈیوٹی دی جائے، پاکستان گندا نہیں ہے بس شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کا جہاں دل چاہتا ہے کچرا پھینک دیتا ہے۔ دیواروں پر پان، گٹکے، ماوا کی پیک صاف دیواروں کو خراب کردیتی ہے، جہاں جس کا دل چاہتا ہے گاڑی پارک کردیتا ہے، پوری روڈوں پر ٹھیلے والوں کا قبضہ ہے، تمام سروس روڈوں اور مین روڈوں پر پٹھان بھائیوں کے چائے کے ہوٹلوں کا قبضہ ہے، ایسے مقامات پر وارداتیں عام بات ہے اگر شہر کی انتظامیہ ایماندار ہو تو کسی کی کیا مجال کہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرلے، میرا خواب ہے کہ میرے پاکستان کے پاسپورٹ کو، میرے قومی پرچم اور میرے پاکستانی بھائیوں کی پوری دنیا میں عزت ہو ان کو حقیر نہ سمجھا جائے مگر اس کے لیے ایماندار حاکم، ایماندار انتظامیہ، ایماندار بیوروکریسی اور قانون اور انصاف کی بالادستی ہو تو کسی کو روزگار کے لیے کسی بڑے ملک جانا نہ پڑے بلکہ دوسرے ممالک کے لوگ پاکستان آنے میں فخر محسوس کریں۔ دہشت گردی نے بھی ہمارے ملک کی امیج کو بہت خراب کیا ہے، افواج پاکستان اس دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہے۔ آرمی چیف نے اپنے بیان میں کہہ دیا ہے کہ ہمیں کام سے روکنے اور سیکورٹی میں رکاوٹ بننے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ابن آدم کہتا ہے آپریشن کریں دہشت گردی کو ختم ہونا چاہیے مگر یہ آپریشن دہشت گردوں کے خلاف ہی ہونا چاہیے، سیاسی مداخلت سے پاک آپریشن وقت کی ضرورت ہے، پرامن پاکستان کا امیج ملک و قوم کی تمنا اور آنے والی نسلوں کی بقا کی ضمانت ہے۔