کراچی (رپورٹ: محمد انور)پیپلز پارٹی کی سیاست منافقت، فراڈ جھوٹ اور کرپشن کے گرد گھوم رہی ہے‘ دریائے سندھ پر کینال نکالنے کی منظوری زرداری نے خود دی اب احتجاج بھی پی پی کر رہی ہے‘ سندھ حکومت کا مقصد کراچی ، حیدرآباد کو ترقی نہ دینا اور خوب لوٹنا ہے‘ اسٹیبلشمنٹ زرداری ٹولے کے دونوں بازو بنی ہوئی ہے‘ ضمنی الیکشن اور میئر کراچی انتخاب میں دھاندلی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی سندھ کے سیکرٹری جنرل و نئی کراچی ٹاؤن کے چیئرمین محمد یوسف‘ سابق بیوروکریٹ و ممتاز سماجی شخصیت ڈاکٹر عرفان خان‘ کنٹریکٹر عابد برنی اور صحافی عبدالحمید نوری نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’ کیاپیپلز پارٹی فراڈ و جھوٹ پر مبنی سیاست کر رہی ہے؟‘‘ محمد یوسف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست منافقت اور مفاد پرستی کی سیاست ہے جس کا اولین مقصد بدعنوانی اور بے قاعدگی کو اپنے مفادات کے لیے پروان چڑھانا ہے‘ اس بات پر کسی کو کوئی شک نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی کی سیاست جھوٹ اور فراڈ پر مبنی ہے اس کی ایک مثال دریائے سندھ پر کنال نکالنے کا معاملہ ہے اس پر پیپلز پارٹی احتجاج بھی کر رہی ہے جبکہ اس کی منظوری خود پاکستان آصف علی زرداری نے دی ہے جو پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر اور بلاول کے والد بھی ہیں‘ساتھ ہی جے یو آئی ایف کی طرف سے جو اے پی سی بلائی گئی ہے اس میں شرکت بھی کر رہے ہیں، ایسے میں ظاہر یہی ہوتا ہے کہ سب کچھ سندھ کے عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے‘ یہی سب کچھ پیپلز پارٹی ہر صوبائی محکمے اور ادارے میں کر رہی ہے‘ پی پی جس طرح الیکشن مہم کے دوران دعوے کیا کرتی ہے وہ دعوے عملی طور پر پورا کرتے ہوئے نظر نہیں آتی جس کا مطلب یہی ہے یہ جھوٹ بولا کرتی ہے اور اس کی سیاست فراڈ ہے‘ جماعت اسلامی کے علاوہ پیپلز پارٹی سمیت اس ملک کی سیاسی جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہے تو وہ جمہوری نظام حکومت کی کسی طرح پاسداری کریں گی‘ ضمنی انتخابات اور میئر کراچی کے انتخاب میں بھی کھل دھاندلی کی گئی تو ایسے انتخابات اور ایسی سندھ حکومت کو کیا کہا جاسکتا ہے۔ عرفان خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی تنہا سندھ کی بادشاہ ہے‘یہاں سیاست ختم اور بادشاہت قائم ہوچکی ہے‘ اسٹیبلشمنٹ اس کی حامی ہے‘ سندھ میں پیپلز پارٹی ہر شعبے اور محکمے پر قابض ہے اس کے مدمقابل کوئی نہیں وہ جو چاہتی ہے، کرتی ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کا دایاں اور بایاں بازو بنی ہوئی ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ اسے توازن برقرار رکھنے والی قوت سمجھتی ہے۔ عبدالحفیظ نوری کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور سیاست موقع پرستی پر مبنی ہے اور اس نے یہ سمجھ لیا ہے کہ صوبہ سندھ اسی کا ہے اس سوچ کے ساتھ وہ اس پر قابض رہنا چاہتی ہے‘ سندھ کے وڈیرے اور جاگیردار بھی اسی خیال سے اس کی حمایت کرتے ہیں لیکن وہ وقت دور نہیں جب پڑھے لکھے سندھی پیپلز پارٹی سے نفرت کرتے لگیں گے اور وہاں سے بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوجائے گی۔ عابد برنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے تمام ادوار میں صرف کرپشن اور بے قاعدگی پر توجہ دیتی رہی جس کے نتیجے میں وہ آج کرپٹ ترین سیاسی جماعت بن چکی ہے‘ اس کے بیشتر وزرا نیب کے مقدمات میں ملوث رہے ہیں‘ پیپلزپارٹی کا ایک مقصد یہ بھی نظر آتا ہے کہ سندھ کے شہروں کراچی اور حیدرآباد کو کسی طور ترقی نہ دینا اور ان شہروں سے زیادہ سے زیادہ مفادات حاصل کرنا ہے۔