پاپا جیل میں کیوں ہے

142

حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ اور وزیراعظم کی سابق مشیر برائے انسانی حقوق مشعال ملک نے اپنی معصوم صاجزادی کے ہمراہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ مودی سرکار کے غیر جمہوری دور اور کالے قوانین کی موجودگی میں یٰسین ملک کی زندگی کل بھی غیر محفوظ تھی آج بھی ان کی حیات کو خطرہ لاحق ہے۔ تہاڑ جیل میں اسیر یہ قیدی دل اور معدے سمیت پانچ قسم کے شدید عوارض میں مبتلا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انسان دوست اداروں کو تہاڑ جیل کی طرف فوری توجہ دینا چاہیے مبادا کہ پانی خطرے کے نشان سے اوپر چلا جائے۔ مشعال ملک نے بتایا کہ یکم نومبر 2024ء سے دس روزہ بھوک ہڑتال نے یٰسین ملک کی صحت پر منفی اثر ڈالا ہے جس سے ان کی ہارٹ سپورٹ مشین نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ سخت حکومتی ہدایت کے تحت طبی ماہرین تک کو مریض تک رسائی نہیں دی گئی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ موجود ان کی بارہ سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ کی جدوجہد بھی مثالی ہے انہوں نے اپنی زندگی میں پاپا جانی کو صرف تین بار دیکھا ہے، رضیہ سلطانہ نے امریکا، برطانیہ اور چین سمیت عالمی برداری کے بڑوں سے اپیل کی ہے انہیں ان کے والد سے ملنے کی سہولت دلوائی جائے۔

بھارت آزادی کے متوالوں کے ساتھ جو بہیمانہ سلوک کر رہا ہے، وہ انسانی حقوق کے علمبردار اداروں اور تنظیموں کے لیے لمحہ فکر ہونا چاہیے مگر ان کی 76 سال سے مسلسل مجرمانہ خاموشی نے بھارت کے حوصلے اتنے بلند کر دیے ہیں کہ اب وہ کسی بھی عالمی دبائو کو خاطر میں نہیں لا رہا۔ اس سے بڑھ کر ظلم کی انتہاء اور کیا ہو سکتی ہے کہ اس نے اپنے کالے قانون کے تحت ایک معصوم بچی کو اس کے والد سے جدا کر رکھا ہے اور وہ اپنی عمر کے بارہ سال میں صرف تین بار اپنے والد کو دیکھ پائی ہے۔ اب وہ امریکا، برطانیہ اور چین سمیت عالمی برادری کی قیادتوں سے اپیل کر رہی ہے کہ اسے اس کے والد سے ملنے کی اجازت دلائی جائے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے 1954ء میں 14 نومبر کا دن بچوں کے عالمی دن کے طور پر تجویز کیا گیا ہے جبکہ 1989ء میں رائٹس آف دی چائلڈ کو جنرل اسمبلی بھی منظور کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ اپنے اس منظور شدہ قانون کے تحت بھارت پر دبائو ڈال کر یٰسین ملک اور دیگر حریت رہنمائوں کی رہائی یقینی بنا سکتا ہے جنہیں بھارت نے محض سیاسی اور انتقامی بنیادوں پر قید کیا ہوا ہے۔ اس وقت تہاڑ جیل میں یٰسین ملک کی زندگی کو مختلف بیماریوں کی وجہ سے سنگین خطرات لاحق ہیں‘ انہیں جیل میں کسی قسم کی طبی سہولت میسر نہیں، جو سہولتیں موجود ہیں وہ بیماریوں کے حوالے سے ناکافی ہیں۔ اسی تناظر میں ان کی اہلیہ نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انسان دوست اداروں سے اپیل کی ہے کہ تہاڑ جیل میں ان کے بیمار شوہر کی طرف فوری توجہ دی جائے۔ اب یہ عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی ذمے داری ہے کہ وہ آزادی کے متوالوں اور کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لے اور اس پر دبائو ڈالے تاکہ وہ بھارت کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے حریت رہنمائوں کو آزاد کرے اور مقبوضہ وادی میں اپنے کالے قانون کے تحت جاری مظالم کو بند کرے۔