اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کوئی شک و شبے میں نہ رہے جو احتجاج کے لیے آئے گا وہ گرفتار ہوگا‘ تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہو رہے‘ صرف ایک بار عدالتی حکم پر محسن نقوی نے رابطہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ عطا تارڑ نے کہا کہ عدالت عالیہ کے احکام کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کا احتجاج، ریلی، دھرنا وغیرہ کرنا غیر قانونی ہے‘ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے احکام آنے کے بعد خواہ عام شہری احتجاج کے لیے آئیں یا خیبر پختونخوا کے سرکاری افسران و ملازمین، کسی کے ساتھ کوئی رعایت اس بار نہیں کی جائے گی، پروموشن بورڈ کے آئندہ اجلاس میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کون کون سے افسران احتجاج یا دھرنوں میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں قیام امن کی ذمے داری وہاں کی پولیس کی ہے‘ پی ٹی آئی کی حکومت کا کام تھاکہ پولیس کو مضبوط کرتی، انہیں جدید آلات سے لیس کرتی اور بجٹ بڑھا کر پولیس کے ادارے کو مضبوط کرتی‘ پولیس اہلکاروں کی تربیت کروائی جاتی کہ دہشت گردی کا مقابلہ کیسے کرنا ہے‘ پختونخوا میں پولیس کے کرنے کا کام پاک فوج اور دیگر سیکورٹی ادارے کر رہے ہیں‘ ہمارے جوان وہاں شہید ہو رہے ہیں اور وہاں کے پولیس اہلکار وزیراعلیٰ کے ساتھ احتجاج میں شرکت کرنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں گروپ بندی کافی بڑھ چکی ہے، نند اور بھابھی کے الگ الگ گروپ ہیں، ایک گروپ آتا ہے کہ ہم سے بات کریں، پھر دوسرا کہتا ہے کہ نند کا بیان بھابھی کے بیان پر حاوی ہوگیا۔ پریس کانفرنس کے دوران سوالات کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ یہ خاتون بہت پڑھی لکھی نہیں لیکن سعودی عرب کے جس دورے کا ذکر انہوں نے اپنے بیان میں کیا تھا، سعودی عرب سے واپسی پر بیگ بھر کر یہ آئے تھے، آج اسی بردار ملک پر الزامات لگا دیے۔