پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا احتجاجی مارچ ختم کرنے پر غور

300
nationwide protest from Friday

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے گزشتہ شب نومبر 24 کے احتجاجی مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے اور بشریٰ بی بی کے متنازعہ بیان کے تناظر میں ختم کرنے کے آپشن پر غور کیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق، جو گزشتہ شب ہونے والی مشاورت کا حصہ تھے، کمیٹی کے بیشتر ارکان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر احتجاجی مارچ ختم کرنے کی حمایت کی۔ ان کا مؤقف تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا موقع دیا جانا چاہیے۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس آپشن (احتجاجی مارچ ختم کرنے اور مذاکرات کا موقع دینے) کو پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ وہ حتمی فیصلہ کریں۔

سیاسی کمیٹی کی سفارش پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ایک وفد اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے گیا لیکن وہ اپنے رہنما سے ملاقات نہ کر سکا۔ بعد ازاں، خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پشاور میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا تاکہ احتجاجی مارچ کے معاملے پر بات چیت کی جا سکے۔

پی ٹی آئی رہنما اور وزیر اعلیٰ کے مشیر بریسٹر سیف نے، جب ان سے رابطہ کیا گیا، کہا کہ اگرچہ وہ سیاسی کمیٹی کے رکن نہیں ہیں، تاہم پارٹی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

بشریٰ بی بی کے بیان پر تحفظات

سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان سے پیدا ہونے والے تنازعے پر پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سیاسی کمیٹی کے بیشتر ارکان ناخوش تھے اور انہوں نے اس کے خلاف بات بھی کی ہے ۔

تاہم، کمیٹی اس بات پر فیصلہ نہ کر سکی کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو عوامی طور پر مسترد کیا جائے۔ کچھ رہنماؤں نے تجویز دی کہ پی ٹی آئی کو بشریٰ بی بی کے بیان سے خود کو الگ کر لینا چاہیے اور انہیں اپنا دفاع خود کرنے دینا چاہیے، لیکن اس پر حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔