کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کے مقدمے میں گرفتار دو ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
زرائع کے مطابق ملزمان جاوید اور گل نیسا کو ابتدائی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ عینی شاہدین نے جاوید کی شناخت کی ہے۔
پولیس کے مطابق، ملزمان نے خودکش حملہ آور کو سہولت فراہم کی، جس نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی باشندوں کے قافلے کو نشانہ بنایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کالعدم بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہیں۔
تفتیش جاری ہے اور عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
چینی سفارتخانے کے مطابق گزشتہ ماہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے میں دو چینی باشندے ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ضیا الحسن لنجار نے حملے میں ملوث ملزمان اور سہولت کاروں کو ٹریس کرنے پر سی ٹی ڈی کی کارکردگی کو سراہا۔
لنجار نے بتایا کہ کراچی ایئرپورٹ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص سعید کے اکاؤنٹ میں بینک ملازم بلال کے ذریعے 71 لاکھ روپے منتقل کیے گئے تاکہ کراچی میں حملے کے لیے گاڑی خریدی جاسکے۔
گاڑی کراچی کے ایک شو روم سے خریدی گئی اور ممکنہ طور پر دھماکہ خیز مواد کے ساتھ بلوچستان یا کسی اور علاقے منتقل کی گئی۔ پھر 30 سے 40 کلوگرام سفید کیمیکل کے ساتھ وہی گاڑی گل نیسا نامی خاتون کے ہمراہ واپس کراچی لائی گئی تاکہ چیکنگ سے بچا جا سکے۔
وزیر نے مزید بتایا کہ جاوید نے ایک ٹیلیفون کال پر حملہ آور کو چینی باشندوں کے کراچی ایئرپورٹ سے روانہ ہونے کی اطلاع دی۔ خودکش حملہ آور کی شناخت فنگر پرنٹ کے ذریعے فہد شاہ عرف آفتاب کے نام سے ہوئی۔
لنجار نے کہا کہ اب تک چار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ان کے ساتھی دانش کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والی ٹیم کے لیے 50 لاکھ روپے انعام اور پاکستان پولیس میڈل کے لیے سفارش کا اعلان بھی کیا تھا۔