مردان(آئی این پی ) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مردان ظہور بابر آفر یدی نے کہاہے کہ ڈی آر سی کو مزید فعال بنانے کیلئے اقدامات اٹھائیں جائینگے اورضلع بھر میں قیام امن کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس لائنز مردان میں مردان ڈویژن کی مصالحتی کونسل کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ ورکشاپ میں مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور صو ابی کے ڈی آر سی نمائندوں نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کا انعقاد پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک نے یو این ڈی پی پاکستان اور خیبر پختونخوا پولیس نے کیا تھا، ورکشاپ یورپی یونین کے فنڈز سے چلنے والے ”ڈیلیور جسٹس پروجیکٹ” کے تحت کی گئی، ڈی آر سی ایک متبادل تنازعہ حل فورم ہے جو خیبر پختو نخوا پولیس ایکٹ 2017 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ یہ پولیس اسٹیشن، سب ڈویژن اور ضلع سطح پر متبادل تنازعہ حل کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ ایک قانونی فورم کے طور پر، ڈی آر سی عوام کو جڑوں کی سطح پر خدمات فراہم کرتا ہے، جس سے شہریوں کو تنازعات کے حل کے لیے عدالت سے باہر خدمات حاصل کرنے کا فائدہ ہوتا ہے۔ڈی پی او نے خیبر پختونخوا پولیس کا پختونوں کے روایتی جرگہ دستور اور ڈی آر سی کے کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ڈی آر سی کی بدولت پولیس تھانوں میں مقدمات کی رجسٹریشن اور عدالتوں پر بوجھ کم جبکہ وقت اور پیسوں کا ضیاع بھی ختم ہو گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈی آر سی کو مزید فعال بنانے کیلئے اقدامات اورپولیس افسران کو ڈی آر سی کیساتھ مکمل تعاون جاری رکھنے کیلئے ہدایات بھی جاری کئے۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج محمد زیب خان نے بھی اے ڈی آر اور ڈی آر سیزکے کردار کو اجاگر کیا اور عدالتوں میں مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے اور تیز انصاف کی فراہمی میں ان کی معاونت کی ضرورت پر بات کی۔کیٹلن چٹینڈن رول آف لاء اینڈ جسٹس ریفارمز اسپیشلسٹ، رول آف لاء پروگرام یو این ڈی پی پاکستان اور سید رضا علی سی ای او پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک نے بھی اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا میں ڈی آر سی کو مضبوط بنانا کمیونٹیز کو تنازعات کے مؤثر حل کے لئے ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے بہت ضروری ہے۔ موجودہ خلا جیسے کہ وسائل کی کمی، اراکین کی تربیت کا فقدان، شمولیت کا فقدان، اور عوامی آگاہی کی کمی کو دور کر کے ڈی آر سیز کو مزید مؤثر، قابل رسائی اور کمیونٹی کی ضروریات کے مطابق بنایا جا سکتا ہے۔