قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

142

ایک روز وہ اپنی قوم کے سامنے اپنے پْورے ٹھاٹھ میں نکلا جو لوگ حیات دنیا کے طالب تھے وہ اسے دیکھ کر کہنے لگے ’’کاش ہمیں بھی وہی کچھ ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے، یہ تو بڑا نصیبے والا ہے‘‘۔ مگر جو لوگ علم رکھنے والے تھے وہ کہنے لگے ’’افسوس تمہارے حال پر، اللہ کا ثواب بہتر ہے اْس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صبر کرنے والوں کو‘‘۔ آخر کار ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دَھنسا دیا پھر کوئی اس کے حامیوں کا گروہ نہ تھا جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کو آتا اور نہ وہ خود اپنی مدد آپ کر سکا۔ (سورۃ القصص:79تا81)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے بلوغت سے قبل فوت ہو جائیں اللہ تعالیٰ اسے ان بچوں کے ساتھ رحم دلی کی بدولت جنت میں داخل فرما دے گا (اس موقع) ایک عورت بولی یارسول اللہؐ دو بچوں کا کیا حکم ہے آپؐ دو بچوں کا کیا حکم ہے آپ نے فرمایا ہاں دو بچوں کی وفات کی بدولت بھی جنت ملے گی (بخاری، مسلم، :سنن ترمذی) معجم الطبرانی اوسط کی روایت میں ہے کہ سیدنا ام ایمنؓ نے ایک بچے کے بارے میں بھی دریافت فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا ہاں ایک کا بھی یہی حکم ہے۔