عدالتی حکم پر 100 فیصد عمل ہوگا دھرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے ، وزیر داخلہ و د فاع

99

اسلام آباد،راولپنڈی،پشاور(نمائندہ جسارت،خبرایجنسیاں)عدالتی حکم پر 100 فیصد عمل ہوگا، دھرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے، وزیر داخلہ و د فاع۔پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی ضلع اور شہر کے داخلی و خارجی راستے سیل ٹرانسپورٹ اڈے اورموٹر ویز بند۔تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق کسی قسم کے جلسے جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم عدالتی حکم پر سو فیصد عمل کرائیں گے اگر جانی نقصان ہوا تو ذمہ دار پی ٹی آئی ہوگی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کے حوالے سے وزیراعظم سے آج ملاقات ہوگی اور ان کی ہدایات پر عمل کریں گے، مگر واضح رہے کہ اگر یہ دھرنا دینے کی کوشش کرتے ہیں تو مشکل ہوجائے گی۔اڈیالہ سے پیغام ملنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا اڈیالہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو وہ احتجاج کی اجازت دیتے تھے آج آپ کی حکومت ہے تو آپ اجازت کیوں نہیں دیتے؟اس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ کس نے کہا کہ اجازت نہیں دی؟ ہمارے پاس درخواست آئی ہوئی ہے اور پروسس میں ہے اور بتادیں کہ ہم نے اس پر اجازت نہیں دی ہو؟احتجاج ہونے اور جانی نقصان کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ جانی نقصان کی ذمہ داری ان پر عائد ہوگی جنہوںنے عدالتی حکم نہیں مانا، جو وائلیشن کریں گے دھاوا بولیں گے وہ ذمہ دار ہوں گے۔راستے بند ہونے کے سوال پر انہوں نے صحافی سے کہا کہ راستے بند نہ کریں تو آپ بتادیں کیا کریں؟ میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں نہ سڑک بند ہونی چاہیے اور نہ کاروبار اور نہ ہی انٹرنیٹ یا موبائل فون سروس بند ہونی چاہیے مگر کیا کریں؟پارا چنار کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ افسوس ناک واقعہ ہے، کے پی میں امن و امان کی ذمہ داری کے پی حکومت کی ہے سب کو پتا ہے کے پی حکومت ہم پر دھاوا بولنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت سے پوچھا جائے کہ انہیں وہاں دہشت گردی ختم کرنی ہے یا یہاں دھاوا بولنا ہے، 18ویں ترمیم کے بعد لا اینڈ آرڈر کی ذمہ داری ہماری نہیں ہے لیکن جو وہ مطالبہ کرتے ہیں ہم اسے پورا کرتے ہیں، ایک طرف جنازے اٹھ رہے ہیں اور دوسری طرف کیا ہورہا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ پھر کہہ رہا ہوں کہ اسلام آباد میں جو بھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف آپریشن ہوگا۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے مزید کہا کہ آواز بلند کرنے کا فورم موجود ہے آپ اس کے تحت احتجاج کریں آپ ملک کو تباہ کیوں کررہے ہیں؟ اگر پی ٹی آئی کو دھاوا بولنا ہے تو مذاکرات نہیں ہوں گے، اگر مذاکرات کرنے ہیں تو جائز طریقے سے کریں ایسا نہیں ہوگا کہ ایک طرف آپ دھرنا دیں اور دوسری طرف مذاکرات کی بات کریں۔علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے متعلق عدالتی فیصلے کو پوری قوت سے نافذ کریں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، احتجاج سے متعلق کل کے عدالتی فیصلے کو پوری قوت سے نافذ کریں گے، عوام اور ریاست دونوں احتجاج کرنے والوں کا بندوبست کریں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کل بھی خیبرپختونخوا مین خون ریزی ہوئی اور وزیراعلیٰ ہر چوتھے دن وفاق یا پنجاب پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت نے دہشت گردی کے خلاف اب تک کیا کیا ہے؟دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کو ملک بھر میں احتجاج کے دوران امن و امان یقینی بنانے کیلیے حکمت عملی تیار کرلی گئی۔راولپنڈی اسلام آباد میں ہفتہ کی شب سے میڑو بس سروس غیر معینہ مدت کیلیے بند رہے گی، راولپنڈی سمیت ڈویژن بھر میں جلسے جلوسوں و اجتماعات پر دفعہ 144 کے تحت پابندی نافذ ہے۔ راولپنڈی ڈویژن کے تین اضلاع راولپنڈی، اٹک اور جہلم میں پولیس کی معاونت کیلیے رینجرز کی خدمات بھی طلب کی گئی ہیں۔احتجاج کے پیش نظر اسلام اباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے شہر کے تمام ٹرانسپورٹ اڈے بند کرنے کا حکم بھی جاری کردیا، ممکنہ کشیدہ حالات کے پیش نظر ٹرانسپورٹ کے اڈے شام سے بند کردیے جائیں گے جبکہ پولیس نے اسلام آباد کے نجی ہاسٹلز بھی بند کرادیے ہیں جس سے یہاں مقیم طلبا پریشانی کا شکار ہیں۔نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے عوام الناس کو مطلع کیا ہے کہ آج جمعہ رات8 بجے سے بسلسلہ روڈ مینٹی ننس متعدد موٹرویز بند رہیں گی۔ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر ویز پولیس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایم-1پشاور تا اسلام آباد، ایم 2 لاہور تا اسلام آباد، ایم 3 لاہور تا عبدالحکیم، ایم4 پنڈی بھٹیاں تا ملتان، ایم-11 سیالکوٹ تا لاہور، ایم14 یارک تا ہکلہ بوجوہ روڈ مینٹی ننس رات 8بجے سے بند رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ موٹر ویز اور ہائی ویز کی تازہ ترین صورتحال نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی ٹال فری ہیلپ لائن 130اود موٹروے پولیس کے سوشل میڈیا ہینڈل سے بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ احتجاج کے باعث لاہور میں رنگ روڈ کو 23 اور 24 نومبر کو صبح 8 سے 6 بجے تک ٹریفک کیلیے بند رکھا جائے گا۔مظاہرین سے نمٹنے کیلیے راولپنڈی میں مجموعی طور پر 4800 سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے جن میں لیڈیز پولیس افسران و کانسٹیبلز بھی شامل ہیں، تمام فورس کو 24 نومبر کی صبح 8 بجے ڈیوٹی پوائنٹس پر پہنچنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ 24 نومبر کو ڈیوٹی کے دوران پولیس اہلکاروں پر اسلحہ و موبائل فون ساتھ رکھنے پر پابندی ہوگی۔ضلع راولپنڈی میں داخلی و خارجی راستوں، اندرون شہر مری روڈ و اسلام آباد کو ملانے والے مقامات سمیت 70 سے زائد مقامات کو کنٹینرز و رکاوٹیں کھڑی کرکے سیل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، راولپنڈی بھر میں 65 سے زائد مقامات پر پولیس پکٹس قائم کرکے پولیس افسران و جوان بھی تعینات کیے گئے ہیں۔راولپنڈی صدر میڑو بس اسٹیشن سے لیکر فیض آباد آئی جی پی اسٹیشن تک ہر اسٹیشن پر پولیس فورس اور آنسو گیس گنیں چلانے والے ماہر پولیس فورس بھی تعینات رہیں گی۔تمام 135 بلاکنگ پوائنٹس اور پولیس پکٹس سمیت، میڑو اسٹیشنز پر تعینات ہر پولیس ٹیم 6 ،6 آنسو گیس شیل چلانے والی گنوں 5،5 سو آنسو گیس شیلوں ،ربڑ بلٹ فائر کرنے والی 2،2 بارہ بور رائفلوں اور سو ربڑ کی گولیوں سمیت 6 ،6 آنسو گیس گرینڈز سے لیس رکھی گئی ہیں۔کسی بھی جگہ مزید آنسو گیس شیل یا ربڑ کی گولیوں کی ضرورت ہونے پر لائن آفیسر ایموںیشن فوری پہنچانے کا ذمہ دار ہوگا، مری روڈ پر شالیمار چوک سے لیکر فیض آباد تک مختلف پوانٹس پر پولیس کی 13 خصوصی ٹیمیں بھی تعینات ہوں گی، روف ٹاپ ڈیوٹی بھی لگائی گئی ہے۔حکومت پنجاب نے سیکورٹی خدشات اور امن امان کو یقینی بنانے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی ہوگی۔دفعہ 144 کا نفاذ 3 روز کے لیے 23 نومبر سے پیر 25 نومبر تک ہوگا۔ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی۔ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلیے کیا گیا۔سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کیلیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ شرپسند عناصر عوامی اجتماع کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کو روکنے کیلیے پنجاب، سندھ سمیت دیگر صوبوں سے ایف سی سمیت 30 ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج سے نمٹنے کیلیے دیگر صوبوں سے آنیوالی پولیس کی نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ پنجاب سے 19ہزار اہلکار و افسران جبکہ سندھ پولیس کی 5 ہزار نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔اس کے علاوہ ایف سی کی 5 ہزار نفری اور آزاد کشمیر پولیس کی ایک ہزار نفری بھی اسلام آباد پہنچ گئی۔ خیبرپختونخوا پولیس کے افسران اور اہلکاروں کیلیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز خیبرپختونخوا کی جانب سے پولیس افسران کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں بشمول گنرزکو سیاسی اجتماع میں جانے سے منع کیا جائے،کوئی اہلکار صوبے سے باہرکسی بھی حیثیت سے کوئی کردار ادا نہیں کرے گا۔ خط کے متن میں تحریر کیا گیا ہے کہ پولیس کا فرض ہے کہ غیر سیاسی رہے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے، ہم آئین و قانون کے مطابق غیرجانبداری سے فرائض سرانجام دینے کے پابند ہیں، پولیس زبردستی یا غیرضروری اثر و رسوخ کے خلاف مزاحمت کی پابند ہے۔