جو مال اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کر اور دْنیا میں سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کر، اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا‘‘۔ تو اْس نے کہا ’’یہ سب کچھ تو مجھے اْس علم کی بنا پر دیا گیا ہے جو مجھ کو حاصل ہے‘‘ کیا اس کو علم نہ تھا کہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں کو ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتے تھے؟ مجرموں سے تو ان کے گناہ نہیں پوچھے جاتے۔ (سورۃ القصص:77تا78)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: اگر کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے لیے شام تک دعائیں کرتے ہیں اور اگر کوئی شام کو عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں اس کے علاوہ جنت میں اسے چنے ہوئے پھل پیش کیے جائیں گے۔ (سنن ترمذی، سنن ابو داؤد)