انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ میں میئرکی برطرفی کے معاملے پر پارلیمان میں ہنگامہ برپا ہوگیا اور اپوزیشن ارکان اور وزیر داخلہ کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق ریپبلکن پیپلز پارٹی کے نمائندے علی ماہر بشاریر نے یرلی کایا کو ہال میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی تو جھگڑا شروع ہوا اور بڑھتا گیا۔ دوسرے نمائندوں نے ہال کے دروازے کے سامنے ان کے درمیان لڑائی کو ختم کرنے کے لیے مداخلت کی۔حزب اختلاف کے نمائندوں نے کہا کہ ہمیںایسنیرٹ کی میونسپلٹی میں رہنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، لہٰذا ہم پارلیمان میں حکومتی ارکان کی موجودگی کو قبول نہیں کرتے۔ ترک پارلیمان میں اس سے قبل بھی حکمران اتحاد کے نمائندوں اور اس کے مخالفین کے درمیان کشیدگی سامنے آتی رہی ہے۔ حزب اختلاف کے نمائندوں نے ایسنیرٹ کے منتخب میئر احمد اوزر کو عہدے سے ہٹائے جانے پر اعتراض کیا۔ اس سے قبل نومبر کے اوائل میں سیکڑوں افراد نے میئر کو برطرف کرنے کے فیصلے کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ اور کردستان ورکرز پارٹی انقرہ کے خلاف مسلح بغاوت کر رہے ہیں ۔ جن میئرز کو برطرف کیا گیا تھا ان میں ماردین کے میئر احمد ترک، بیٹ مین کے گولستان شانوک اور ہلفیتی کے میئر مہمت کرائلان شامل تھے۔