کراچی (رپورٹ \محمد علی فاروق ) مسلمان حکمران بالخصوص اور مسلمان عوام بالعموم بے حمیتی ذاتی مفادات غیروں کی کاسہ لیسی، خوشامدی، چاپلوسی پر آمادہ ہیں حکمران استعماری طاقتوں کی ذہنی وفکری غلامی میں مبتلا ہیں مغرب جو خود کو روشن خیال لبرل اور سیکولر بنا کر پیش کرتا ہے صلیبی جنگوں میں اپنی شکست کو نہیں بھول سکا‘ آج بھی صلیبی جنگوں کا بدلہ لینا چاہتا ہے، لبرلز مافیاز دنیا میں لوگوں کے درمیان تقسیم در تقسیم کے ساتھ کنفیوژن پھیلا کر رشتوں کے احترام اور پاکیزگی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، میڈیا مکمل طور پر مغرب کے کنٹرول میں ہے وہ مسلمانوں کی منفی تصویر دنیا کے سامنے لا کر اسلام کے خلاف گمراہ کن پرپیگنڈا کر نے کی کوشش کرتا ہے جبکہ مغرب میں اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اس کا رد عمل بھی اسلاموفوبیا کی شکل میں سامنے آ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی صدر ویمن اینڈ فیملی کمیشن اور خارجہ امور کی ماہر ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ، معروف تجزیہ کار کئی کتابوں کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف صدیقی اور معروف تجزیہ کار ڈاکٹرنواز الہدی نے نمائندہ خصوصی سے جسارت کے سوال مغربی دنیا میں اسلاموفوبیا کے پھیلائو کے اسباب کیا ہیںکے جواب میں کیا
۔ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی صدر ویمن اینڈ فیملی کمیشن اور خارجہ امور کی ماہر ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ نائن الیون کے واقع کے بعد مغربی دنیا کا اسلام کے خلاف تعصب کھل کر سامنے آگیا سیموئیل ہنٹنگٹن نے تہذیبوں کے تصادم کا جو تصور پیش کیا‘ اس کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے استعماری طاقتوں نے اپنا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اور اسلام کی تیزی سے پھیلتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہو کر اسلام کے خلاف اقدامات کرنے لگے دراصل دوسروں کو الزام دینے سے قبل ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے، ہمارے مسلمان حکمرانوں کی بے حمیتی ذاتی مفادات غیروں کی کاسہ لیسی ، خوشامدی اور چاپلوسی پر آمادہ ہیں ہمارے حکمران استعماری طاقتوں کی ذہنی وفکری غلامی میں مبتلا ہیں ، اس لیے مسلمانوں کو استعماری طاقتوں کے بجائے دین اسلام کو سب سے بڑا سبب گردانہ چاہیے ، ایک چھوٹی سی ریاست اسرائیل جو کہ مسلمانوں کے قلب میں واقع ہے اور چار اطراف مسلمانوں کا سمندر ہے اس کے سامنے اسرائیل ایک قطرہ ہے ، سب سے بڑا سبب مسلمان اور مسلمان حکمرانوں کی بے حمیتی ہے،مسلمانوں کی بے حمیتی کی وجہ سے کفر نے اللہ کی جانب سے با برکت بنائے گئے شہر کو تہس نہس کر دیا ہے ، فلسطین اور غزہ مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے بابرکت شہر بنا یا گیا ہے مسلمان اگر متحد ہوتے تو کسی غیر کو کبھی بھی یہ ہمت نہ ہوتی کہ وہ اسلاموفوبیا کے اس عفریت کو پھیلا نے دیتا، دوسرا بڑا سبب اسلام دشمن خائف قوتیں دین اسلام کی برکتوں کو منظر عام سے چھپانے کے لیے اس طرح کے پر تشدد راستے اختیار کرتے ہیں اس کی مثال دنیا میں حجاب ، مسجدوں کے مینار اور اسلامی شعائر سے استعماری طاقتیں خائف نظر آتی ہیں ۔مسلمان حکمران بالخصوص اور مسلمان عوام بلعموم بے حمیتی ہے اور اس کے بعد استعماری طاقتیں دنیا کا کنٹرول حاصل کرکے اسلاموفو بیا کے عفریت کو پھیلا رہے ہیں ۔ معروف تجزیہ کار کئی کتابوں کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف صدیقی نے کہا کہ مغربی دنیا میں اسلامو فوبیا کی بنیادی وجوہات میں سے سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مغرب جو خود کو روشن خیال لیبرل اور سیکولر بنا کر پیش کرتا ہے وہ آج تک صلیبی جنگوں میں اپنی شکست کو نہیں بھول سکا ، اور آج بھی صلیبی جنگوں کا بدلہ لینا چاہتا ہے مغرب کے کئی واقعات دنیا کے سامنے ہیں جس میں کوئی ASSASSIN اسسین، سیاسی ،مذہبی وجوہات کی بنا پر کسی قتل میں ملوث ہوتا ہے اور اس حملہ آور کی گن پر صلیبی جنگجوں کے یاKNIGHT کے نام لکھے ہوتے ہیں یا پھر وہ دہشت گرد صلیبی جنگجوں کا لبادہ اوڑ ھا ہوا نظر ا ٓتاہے ۔دو سری بڑی وجہ ہے کہ میڈیا مکمل طور پر مغرب کے کنٹرول میں ہے اور وہ مسلمانوں اور اسلام کو غلط انداز میں پیش کرتا ہے مسلمانوں کی منفی تصویر دنیا کے سامنے لا کر اسلام کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کر نے کی کوشش کرتا ہے مغربی میڈیا کی خبروں اور فلموں میں اکثراوقات مسلمانوں کو منفی کرداروں میں ہی پیش کیا جاتا ہے جس سے لوگوں کے ذہنوں میں مسلمانوں کے بارے میں منفی تاثر عام ہوجاتا ہے ، جبکہ تیسری بڑی وجہ مغربی سیاسی مفادات ہیں سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے لیے اسلام کو اور مسلمانوں کو خطرہ بنا کر پیش کرتے ہیں‘سیاسی رہنما یا سیاسی جماعتیںمیڈیا کی اسلام مخالف پالیسی کو اپنے حق میں استعمال کرنے کے لیے ہر لمحہ تیار رہتے ہیں تاکہ وٹرز کی حمایت حاصل کر سکیں ‘ اس کام میں میڈیا ان کا سب سے بڑاحمایتی ہوتا ہے ‘چوتھی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں دہشت گردی کے کچھ واقعات ایسے ہوئے ہیں جنہیں بے جا طور پر مسلمانوں کے ساتھ منسوب کر دیا گیا ہے‘ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے بارے میں دنیا میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں ہیں حالانکہ دہشت گرد گروپوں کا قطعاً اسلام سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہوتا بلکہ ان کے پیچھے سر پرست بھی ہمیشہ مغرب کے صلیب پسند رہنما یا جنگجوں ہی ہوتے ہیں ۔پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف صدیقی نے کہا کہ اب یہ بات پوری دنیا کے سامنے آچکی ہے کہ( آئی ایس ۔آئی ایس) مغربی پروردہ جماعت تھی ابو بکر البغدادی ایک وقت میں مغربی خفیہ ایجنسی کا اہم رکن رہا ہے ، وہاں سے اس نے تربیت حاصل کی اور پھر مغرب اورپوری دنیا نے اس کو داعش کا نام دے کر مسلمانوں کی جماعت بنا کر گمراہ کرنا شروع کر دیا ۔ درحقیقت مسلمانوں کے اندر مغربی ایجنٹ نقب زن تھے جن کا مقصد مسلمانوں کی ساخت اور حیثیت کو نقصان پہنچانا تھا ، اگر دیکھا جائے تو مسلمانوں اور مغرب کے درمیان بہت بڑا ثقافتی فرق بھی ہے ، مغربی دنیا کی اکثریت اسلام اور مشرقی روایا ت سے ناواقف ہے اسلام عورت کو جو حقوق وتحفظ دیتا ہے مغرب کی نزدیک وہ پابندیاں اور قید شمارہوتی ہیں جن چیزوں کو مسلمان صحیح سمجھتے ہیں وہ ان کے مذہب وا قدار کے مطابق درست نہیں ہے ،میڈ یا کیو نکہ مغرب کے ہاتھ میں ہے وہ ہر معاملے کو ایک نئے طریقے سے پیش کرتا ہے اور مسلمانوں سے خوف زدہ ہوکر مسلمانوں پر پابندیاں لگا نے کے بارے میں پروپیگنڈا شروع کر دیتا ہے ، چھٹی بڑی وجہ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے مغرب میں اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اسلام کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے مسلمانوں کی آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ دنیا میں اس کا رد عمل بھی اسلاموفوبیا کی شکل میں سامنے آ رہا ہے ۔ ہم اگرحالیہ جنگیں دیکھیں توافغانستا ن میں جو جنگ لڑی گئی اور اب غزہ میں ہونے والی جنگ کا ہی مشاہدہ کرلیں جوگزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے لڑی جارہی ہے‘ جنگ کی وجہ سے لوگوں کو اسلام پڑھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے جب کوئی انسان اسلام کا مطالعہ کرتا ہے تو اسلام کی حقانیت اس کے سامنے آشکار ہوجاتی ہے ، جس کی نتیجے میں وہ مزید اسلام کے قریب آجاتا ہے ، اور اسلام کو قبول کر لیتا ہے‘ یہی وجہ ہے کہ مغرب کی صلیب پسند ذہنیت لوگوں کو اسلام کی حقانیت سے دور رکھنا چاہتی ہے تاکہ وہ اسلام قبول نہ کر سکیں ۔ معروف تجزیہ کار ڈاکٹرنواز الہدی نے کہا کہ مغربی دنیا میں اسلامو فوبیا کے پھیلائو کے پیچھے لبرلز مافیا ہے جو دنیا میں لوگوں کے درمیان تقسیم در تقسیم کے ساتھ کنفیوژن پھیلانے کا کام کررہی ہے۔ یہ گروہ رشتوں کے احترام اور پاکیزگی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جس کا واضح مقصد انسانیت کو ایک ایسے فریب میں مبتلا کرنا ہے جس میں ہر بری سے بری خواہشات کی تکمیل اسے نفسیاتی مریض میں تبدیل کردے۔ اس گروہ کو تیار کرنے والے ایسے لوگ ہیں جو دنیا پر اپنی ایسی حکمرانی کے دلدادہ ہیں جہاں انہیں کوئی چیلنج کرنے والا نہ ہو۔ مسلمان کہلانے والوں میں ایک بات بہت عام ہے کہ یہ رشتوں کے احترام اور پاکیزگی کو اپنے برے کاموں سے دور رکھتے ہیں۔مسلمانوں کی اپنے رشتوں کے ساتھ کمٹمنٹ انہیں دوسری کمیونیٹیز میں ممتاز بناتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مردوں کی بالادستی والے مغربی معاشرے میں عورتوں کو شدت سے یہ احساس ہوتا جارہا ہے کہ آزادی کے نام پر عورتوں پر بے پناہ بوجھ ڈال کر انکا استحصال کیا جا رہا ہے۔ اگر مغربی ملکوں میں کام کرنے والے نفسیات کے ماہرین کے انٹرویوز دیکھیں اور سنیں تو اندازہ ہوجائے گا کہ مغربی دنیا کی خواتین نکاح کی اہمیت کو سمجھنے لگیں ہیں اور ایسے تعلق کو قائم کرنے والے لوگوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں جو خاندان کی تشکیل کو اہمیت دیتے ہوں۔ کسی بھی معاشرے کو تباہی سے بچانے میں سب سے اہم کردار بنیادی حقوق کا تحفظ ہے جس میں مرد اور عورت کے درمیان خاندان بنانے کے تعلق میں بھروسا بنیادی حقوق کے ایک اہم جزوکے طور پر نظر آتا ہے۔وہ لوگ جو کہ لبرلز مافیا کے آلہ کار ہیں وہ اپنی درندگی کی تشہیر مسلم معاشرے کا حصہ بن کر دنیا کے سامنے کرتے ہیں ‘جس سے دنیا بھر میں انکے لبرلز آقائوں کو موقع ملتا ہے کہ اس درندگی کو اسلام سے جوڑ کر انسانیت کو اسلامی تہذیب و تمدن کے اصولوں کو سمجھنے سے دور رکھیں۔ اس طرح وہ مغربی معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو ایک خوف کی کیفیت بناکر پیش کرتے ہیں۔ اگر مغربی معاشرے کی اکثریت کو اسلام سے نفرت یا چڑ ہوتی تو پھر مسلمانوں کے لئے یہ انتہائی مشکل ہوتا کہ وہ انکے معاشرے میں اپنی بقاء کو ممکن بناسکتے۔ اسلام سے جڑے لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایسے عناصر کی تشہیر مہم سے خود کو دور رکھیں جو کسی اور کے ایجنڈے اور عمل کو انکی تہذیب و ثقافت سے جوڑ کو انہیں بدنام کرنے کی سازش میں شریک ہیں۔