ڈھاکا (صباح نیوز)معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور میں بدعنوانی کے الزامات میں قید ہونے والی بنگلہ دیش کی انتہائی علیل اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا 6 سال میں پہلی بار منظر عام پر آگئی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق خالدہ ضیا کو 2018 میں بدعنوانی کے الزام میں قید کیا گیا تھا لیکن اگست میں طلبہ انقلاب کے نتیجے میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ آمرانہ دور کے خاتمے کے کچھ گھنٹوں بعد ان کو رہا کردیا گیا تھا۔دو سابق وزرائے اعظم کے درمیان شدید دشمنی، جو خون سے شروع ہوئی اور جیل میں پختہ ہوئی، دہائیوں سے ملک کی سیاست کی پہچان بنی ہوئی ہے۔وہ جمعرات کو مسلح افواج کے دن کی مناسبت سے منعقدہ استقبالیہ میں رہائی کے بعد پہلی بار منظر پر آئی، ان کا استقبال نوبیل انعام یافتہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کیا۔اس موقع پر بنگلہ دیش کے وزیراعظم محمد یونس کا کہنا تھا کہ ہم خوش قسمت ہیں اور ہمارے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ آج بیگم خالدہ ضیا یہاں موجود ہیں، تمام لوگ ان کی یہاں موجودگی کی وجہ سے بے حد خوش ہیں۔79 سالہ خالدہ ضیا گزشتہ کئی سالوں سے علیل ہیں اور وہیل چیئر کے سہارے چلتی ہیں۔رہائی کے باوجود وہ منظر عام سے غائب تھی تاہم انہوں نے ہسپتال سے ایک سیاسی جلسے سے مختصر ویڈیو پیغام میں خطاب کیا تھا۔اس موقع پر خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے دو درجن سے زائد رہنما موجود تھے۔واضح رہے کہ خالدہ ضیا ء نے اپنے قید کا زیادہ تر وقت گھر میں نظر بند ہوکر گزارا جب انہوں نے کرونا وائرس وبا کے دوران گھر جیل سے گھر منتقل کردیا گیا تھا تاہم ان کی بارہاں درخواستوں کے باوجود انہیں علاج کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی گئی۔بنگلہ دیشی میڈیا نے اکتوبر میں رپورٹ کیا تھا کہ خالدہ ضیاء مستقبل قریب میں علاج کے لیے بیرون ملک سفر کریں گی، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی تھی۔